بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سورۂ انعام کی ابتدائی تین آیتوں کی فضیلت


سوال

سورت انعام کی پہلی تین آیات کی فضیلت بیان فرما دیں!

جواب

 علامہ سیوطی عبد الرحمن بن  ابی بکر  جلال الدین  رحمہ اللہ (المتوفی : 911هـ) نے اپنی  تفسیر " الدر المنثور"  میں سورۂ انعام کی ابتدائی تین آیتوں کی فضیلت میں ذکر کیا ہے کہ:

(1 ) امام دیلمی نے ابن مسعود (رضی اللہ عنہ) سے روایت کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: جس شخص نے فجر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی پھر وہیں مسجد میں بیٹھ کر سورہ  انعام کی اول تین آیت پڑھیں تو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ ستر فرشتوں کو مقرر فرما دیتے ہیں جو اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور اس کے لیے قیامت تک استغفار کرتے ہیں۔ 

(2) امام سلفی نے کمزور سند کے ساتھ ابن عباس (رضی اللہ عنہما) سے روایت کیا کہ جو شخص صبح کی نماز میں سورہ انعام میں سے پہلی تیں آیتیں پڑھے لفظ آیت ﴿ وَیَعْلَمُ مَا تَکْسِبُوْنَ﴾ تک تو اس کی طرف اللہ تعالیٰ چالیس ہزار فرشتے نازل فرمائیں گے جن کے اعمال کی مثل اس کے لیے اجر لکھا جائے گا۔ اور اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجا جائے گا ساتویں آسمان کے اوپر سے اس کے پاس ایک ہتھوڑا ہوتا ہے،  اگر شیطان اس کے دل میں کوئی برائی ڈالنے کی کوشش کرے گا اسے ہتھوڑے سے مارے گا،  یہاں تک کہ  اس کے اور شیطان کے درمیان ستر حجاب قائم ہوجائیں گے۔ جب قیامت کا دن ہوگا، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میں تیرا رب ہوں اور تو میرا بندہ ہے، میرے سائے میں چلا جا،  کوثر میں سے پی لے، سلسبیل میں سے نہا لے، اور بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں داخل ہوجا۔ 
(3) امام ابو الشیخ نے حبیب ابو محمد العابد (رحمہ اللہ) سے روایت کیا کہ جو شخص سورۂ  انعام کے اول سے تین آیات پڑھے گا۔ ﴿ تکسبون﴾  تک،  تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ستر ہزار فرشتے بھیجیں گے جو اس کے لیے قیامت کے دن تک استغفار کریں گے، اور اس شخص کے لیے ان کے اجروں جیسا ہوگا۔ بس جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ اسے جنت میں داخل فرمائیں گے، اور اپنے عرش کے سائے میں جگہ دیں گے اور جنت کے پھلوں میں سے کھلائیں گے اور  سلسبیل سے اسے پلائیں گے، اور کوثر سے اسے غسل دیں گے ۔ اور اللہ فرمائیں گے: میں تیرا رب اور تو میرا بندہ ہے۔ 
 (4) امام ابن الضریس نے حبیب بن عیسیٰ سے اور انہوں نے ابو محمد الفارسی سے روایت کیا کہ انہوں نے فرمایا: '' جو شخص سورہ انعام کی اول تین آیتوں کی قرأت کرے گا تو اللہ جل شانہ اس کے لیے ستر ہزار فرشتے بھیجتا ہے جو اس کے لیے مغفرت طلب کرتے رہیں گے، ان کے اعمال کی مثل اس کے لیے اجر ہوگا۔ جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں داخل فرمائیں گے ، اس کو اپنے سائے میں جگہ عطا فرمائیں گے اور اس کو جنت کے پھلوں میں سے کھلائیں گے اور نہر کوثر سے وہ پانی پیے گا اور سلسبیل چشمے سے وہ غسل کرے گا۔ اور اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میں تیرا رب ہوں اور تو میرا بندہ ہے۔ 
الدر المنثور في التفسير بالمأثور (3/ 245)
'' أخرج أَبُو الشَّيْخ عَن حبيب أبي مُحَمَّد العابد قَالَ: من قَرَأَ ثَلَاث آيَات من أول الْأَنْعَام إِلَى ﴿تكسبون﴾ بعث الله لَهُ سبعين ألف ملك يدعونَ لَهُ إِلَى يَوْم الْقِيَامَة، وَله مثل أَعْمَالهم، فَإِذا كَانَ يَوْم الْقِيَامَة أدخلهُ الله الْجنَّة، وسقاه من سلسبيل، وغسله من الْكَوْثَر، وَقَالَ: أَنا رَبك حَقًا وَأَنت عَبدِي حَقًا.
وَأخرج ابْن الضريس عَن حبيب بن عِيسَى عَن أبي مُحَمَّد الْفَارِسِي قَالَ: من قَرَأَ ثَلَاث آيَات من أول سُورَة الْأَنْعَام بعث الله سبعين ألف ملك يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ إِلَى يَوْم الْقِيَامَة، وَله مثل أُجُورهم، فَإِذا كَانَ يَوْم الْقِيَامَة أدخلهُ الله الْجنَّة أظلهُ فِي ظلّ عَرْشه، وأطعمه من ثمار الْجنَّة، وَشرب من الْكَوْثَر، واغتسل من السلسبيل، وَقَالَ الله: أَنا رَبك وَأَنت عَبدِي.
وَأخرج السلَفِي بِسَنَدِهِ واه عَن ابْن عَبَّاس مَرْفُوعاً قَالَ: من قَرَأَ إِذا صلى الْغَدَاة  ثَلَاث آيَات من أول سُورَة الْأَنْعَام إِلَى ﴿ وَيَعْلَمُ مَا تَكْسِبُوْنَ ﴾ نزل إِلَيْهِ أَرْبَعُونَ ألف ملك يكْتب لَهُ مثل أَعْمَالهم، وَبعث إِلَيْهِ ملك من سبع سموات وَمَعَهُ مرزبة من حَدِيد، فَإِن أوحى الشَّيْطَان فِي قلبه شَيْئاً من الشَّرّ ضربه حَتَّى يكون بَينه وَبَينه سَبْعُونَ حِجَاباً، فَإِذا كَانَ يَوْم الْقِيَامَة قَالَ الله تَعَالَى: أَنا رَبك وَأَنت عَبدِي، امش فِي ظِلِّي، واشرب من الْكَوْثَر، واغتسل من السلسبيل، وادخل الْجنَّة بِغَيْر حِسَاب وَلَا عَذَاب.
وَأخرج الديلمي عَن ابْن مَسْعُود قَالَ: قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: من صلى الْفجْر فِي جمَاعَة وَقعد فِي مُصَلَّاهُ وَقَرَأَ ثَلَاث آيَات من أول سُورَة الأنعام وكّل الله بِهِ سبعين ملكاً يسبّحون الله وَيَسْتَغْفِرُونَ لَهُ إِلَى الْقِيَامَة''.

مذکورہ روایات چوں کہ فضائل سے متعلق ہیں، اور فضائل میں ضعیف روایات شرائط کے ساتھ مقبول ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201517

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں