بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سورہ فاتحہ کی کوئی آیت رہ جائے تو نماز کاحکم


سوال

اگر سورۂ  فاتحہ میں کوئی آیت رہ جائے اور سجدہ سہو  بھی نہ کرے تو  نماز  واجب الاعادہ ہوگی یا نہیں ؟

جواب

جن رکعتوں   میں سورۂ  فاتحہ پڑھنا واجب ہے یعنی فرض نماز  کی پہلی دو رکعتیں اور سنن ونوافل اور وتر  کی ہر ہررکعت،  ان رکعات میں اگر بھول سے سورہ فاتحہ کی کوئی آیت رہ گئی تو اس کی تلافی کے  لیے سجدۂ  سہو لازم ہوگا اور جہاں سورۂ  فاتحہ کا پڑھنا لازم نہیں جیسے فرض کی آخری دو رکعتیں وہاں پوری سورۂ فاتحہ یا اس کا کوئی جزء نہیں پڑھا توس کی وجہ سے سجدۂ سہو واجب نہیں۔ اور جس نماز میں سجدہ سہو لازم ہو اور نہ کیا جائے وہ نماز وقت کے اندر اندر واجب الاعادہ ہوتی ہے۔  

"لکن في المجتبی یسجد بترك آیة منها، و هو أولی." (درمختار)

وقال الشامي:

"وذکر الآیة تمثیل لاتقیید؛ إذ بترك شيءٍ منها آیة أو أقل و لو حرفًا لایکون آتیًا بکلها الذي هو الواجب." (فتاویٰ شامی  ۲/۱۴۹)

وکذا في الطحطاوي علی المراقي ۲۵۰، عالمگیری ۱/۱۲۶، البحر الرائق ۲/۹۴) 

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 440):

 

"كل صلاة أديت مع كراهة التحريم تعاد أي وجوباً في الوقت، وأما بعده فندب ".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200935

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں