بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سورہ توبہ کے شروع میں بسم اللہ کیوں نہیں ہے؟


سوال

1. سورہ توبہ کے شروع میں بسم اللہ کیوں نہیں ہے؟

2. ایزی پیسہ کا استعمال درست ہے یا نہیں؟

جواب

1.  اس کی توجیہ میں مختلف اقوال ہیں،  جس میں راجح اور مشہور  یہ ہے:

 حضور  ﷺ کی عادتِ مبارکہ یہ تھی کہ جب بھی کوئی آیت نازل ہوتی تو آپ  ﷺ کاتبینِ وحی صحابہ کو بلاکر اس آیت کو جس جگہ جس سورت میں لکھنا ہوتا تھا،  بتلا کر اس آیت کو لکھوا لیتے،  لیکن یہ آیتیں جنہیں سورۂ توبہ کے نام سے جانا جاتا ہے، ان کے متعلق حضور  ﷺ نے کچھ ارشاد نہیں فرمایا کہ انہیں کس سورت میں کس جگہ پر لکھنا ہے؟  اس لیے ایسا سمجھا جا سکتا ہے کہ یہ بھی ایک مستقل سورت ہوگی، تاہم سورۂ  انفال کی آخری اور سورۂ توبہ کی ابتدائی آیات کے مضامین میں مناسبت پائی جاتی ہے، دونوں سورتوں میں مناسبت  کی وجہ سے سورۂ  توبہ کو سورۂ  انفال کے بعد رکھا گیا،    دوسری طرف جب ایک سورت کو دوسر ی سورت سے علیحدہ کرنا ہوتا تو بیچ میں ’’بسم اللہ‘‘  لکھی جاتی تھی؛  تاکہ یہ معلوم ہو کہ دونوں سورتیں الگ الگ ہیں، سورۂ توبہ کے شروع میں ’’بسم اللہ‘‘  نہیں لکھوائی گئی؛  تاکہ ما قبل  والی سورت کے ساتھ اس کا تعلق ہونا سمجھ میں آئے، اور چوں کہ یہ بات واضح نہیں تھی کہ سورۂ توبہ الگ سورہ ہے یا سورۂ انفال ہی کا جز ہے،  اس لیے  دونوں پہلوؤں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے صحابہؓ کے زمانہ میں جب حضرت عثمان ؓ نے قرآن کو جمع کیا تو اس کے شروع میں ’’بسم اللہ‘‘  نہیں لکھی گئی، اور اگلی سورت سے اس کو الگ بتایا گیا؛ تاکہ دونوں سورتوں کو ایک ہی نہ سمجھ لیا جائے۔

اسی بنا  پر حضرات فقہاء نے فرمایا ہے کہ جو شخص اوپر سے سورہ انفال کی تلاوت کرتا آیا ہو اور  سورہ توبہ شروع کر رہا ہو وہ ’’﷽‘‘  نہ پڑھے،  لیکن جو شخص اسی سورت کے شروع یا درمیان سے اپنی تلاوت شروع کر رہا ہےاس کو  چاہیے کہ {بسم اللہ الرحمن الرحیم}  پڑھ کر شروع کرے۔

بعض ناواقف یہ سمجھتے ہیں کہ سورہ توبہ کے شروع میں کسی حال میں ’’بسم اللہ‘‘  پڑھنا جائز نہیں، یہ غلط ہے۔ 

2. ایزی پیسہ کی ایپلی کیشن کے استعمال اور اس میں کیش رکھنے کی وجہ سے کچھ سودی معاملات میں ملوث ہونا لازم آتا ہے، اس لیے اس کا استعمال جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200108

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں