بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سودی لین دین پر مشتمل کار فائینانسنگ کے ذریعہ گاڑی خریدنے کا حکم


سوال

کار فائینانسنگ (car financing) کے متعلق ہے، کار کمپنی ایک فیصد سود لے رہی ہے، جب کہ ڈیلر کہہ رہا ہے کہ وہ پورا سود ہمیں واپس کردے گا انسٹالمنٹ (اقساط) ختم ہونے کے بعد، مگر ہمیں ہر مہینے سود دینا ہوگا اور آخر میں ڈیلر سارا سود واپس کردے گا، تو یہ کار فائینانسنگ جائز ہے یا نہیں؟

جواب

آپ کے سوال میں پوری بات اور طریقہ کار مکمل طور پر واضح نہیں ہے، البتہ اتنی بات سمجھ میں آرہی ہے کار فائینانسنگ کے مذکورہ طریقہ کار میں ابتدا میں آپ کو سود دینا پڑے گا اور پھر بعد میں وہ سود آپ کو واپس مل جائے گا، چوں کہ کار فائینانسنگ کا مذکورہ طریقہ  سودی معاہدہ اور سودی لین دین پر مشتمل ہے ( چاہے بعد میں واپس ہی کیوں نہ مل جاتا ہو) اور سودی معاہدہ و لین دین قرآن و حدیث کی رو سے حرام ہے؛ اس لیے  کار فائینانسنگ کا مذکورہ طریقہ  جائز نہیں ہے۔

قرآن کریم  میں ہے:

﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ  فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ ﴾ [البقرة: 278، 279]

صحيح البخاري (3/ 59)

"حدثنا آدم، حدثنا ابن أبي ذئب، حدثنا سعيد المقبري، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «ليأتين على الناس زمان، لا يبالي المرء بما أخذ المال، أمن حلال أم من حرام»".

ترجمہ:حضرت ابوہریرہ ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ لوگ اس کی پرواہ نہیں کریں گے کہ حلال یا حرام کس ذریعہ سے مال حاصل کیا ہے۔

 مذکورہ معاملے  اور ایگریمنٹ کی مکمل تفصیل ارسال کردی جاتی تو بہترتھا۔ بہرحال اگر معاملہ اس سے مختلف ہے جو ذکر ہوا  تو دوبارہ تفصیلی سوال بھیج کر جواب معلوم کرسکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200164

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں