بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سودی قرض لینے کا حکم


سوال

اگر کسی شخص نے بینک سے قرضہ لیا تو جب بینک اس کو قرضہ پر رقم دے گا تو وہ دی ہوئی رقم بھی حرام ہوگی یا صرف اس شخص کا بینک سے قرضہ لینے کا عمل ناجائز ہوگا اور جو وہ اس پر سود دے گا وہ مال حرام ہوگا؟

جواب

سودی معاملہ اور سودی لین دین پر قرآن وحدیث میں سخت وعیدیں آئی ہیں ،اور سودی لین دین قرآن وحدیث کی رو سے حرام ہے۔نیز اسلام میں جس طرح سود لینا حرام وناجائز ہے، اسی طرح سود دینا بھی حرام وناجائز ہے اور احادیثِ  مبارکہ میں دونوں پر وعیدیں وارد ہوئی ہیں؛ اس لیے سودی معاہدہ کرنااور سود کی بنیاد پر قرضہ لینا جائز نہیں ہے۔تاہم اگر کوئی شخص بینک سے قرض لیتا ہے تو نفسِ قرض کی رقم  حرام نہیں کہلائے گی ، البتہ اس کامعاہدہ اور سود دینے کا عمل  ناجائز وحرام ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202303

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں