بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سودی رقم سے ہسپتال کا بل ادا کرنا


سوال

میرے والد کا  13 سال قبل انتقال ہوا۔ وفات کے وقت 7  لاکھ  روپے کا قرض تھا۔ مرض الوفات میں ہسپتال کا خرچ ڈیڑھ لاکھ روپے آیا۔ دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ میری ماں اس وقت بھی صاحبِ نصاب تھیں، لیکن ہمارے چھوٹے ہونے اور ان ہسپتال کے اخراجات کی وجہ سے والدہ کی ایک سہیلی نے کسی مفتی صاحب سے معلوم کر کے چالیس ہزار کی رقم انٹرسٹ کی دواخانہ کے بل کے لیے کہہ کر حوالے کی تھی، کیا وہ رقم ہمارے لیے صحیح تھی؟

جواب

صورتِ مسئولہ اگر اس وقت آپ کے والد صاحب مستحقِ زکاۃ تھے تو  مذکورہ رقم سے اگر  ہسپتال کا  خرچہ ادا  کر دیا گیا  تھا تو وہ ادا ہو گیا۔ اور اگر والد مرحوم اس وقت مستحقِ زکاۃ نہیں تھے یا وہ رقم والد مرحوم کے علاج میں صرف نہیں ہوئی، تو بہر صورت   مذکورہ رقم کسی مستحقِ زکاۃ کو ثواب کی نیت کے بغیر دینا ضروری ہوگا، اپنے استعمال میں لانے کی شرعاً اجازت نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200751

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں