میرے والد کا 13 سال قبل انتقال ہوا۔ وفات کے وقت 7 لاکھ روپے کا قرض تھا۔ مرض الوفات میں ہسپتال کا خرچ ڈیڑھ لاکھ روپے آیا۔ دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ میری ماں اس وقت بھی صاحبِ نصاب تھیں، لیکن ہمارے چھوٹے ہونے اور ان ہسپتال کے اخراجات کی وجہ سے والدہ کی ایک سہیلی نے کسی مفتی صاحب سے معلوم کر کے چالیس ہزار کی رقم انٹرسٹ کی دواخانہ کے بل کے لیے کہہ کر حوالے کی تھی، کیا وہ رقم ہمارے لیے صحیح تھی؟
صورتِ مسئولہ اگر اس وقت آپ کے والد صاحب مستحقِ زکاۃ تھے تو مذکورہ رقم سے اگر ہسپتال کا خرچہ ادا کر دیا گیا تھا تو وہ ادا ہو گیا۔ اور اگر والد مرحوم اس وقت مستحقِ زکاۃ نہیں تھے یا وہ رقم والد مرحوم کے علاج میں صرف نہیں ہوئی، تو بہر صورت مذکورہ رقم کسی مستحقِ زکاۃ کو ثواب کی نیت کے بغیر دینا ضروری ہوگا، اپنے استعمال میں لانے کی شرعاً اجازت نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200751
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن