بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سودا ختم کرنے کے بعد نفع کا مطالبہ کرنا


سوال

سعید نے عاصم سے ایک گھر مبلغ =/530,000روپے پاکستانی پر لیا جو کہ زیر تعمیر تھا، جس میں سے سعید نے عاصم کو =/ 500000روپے پاکستانی دے دیے ۔ گھر کی تعمیر اور پیسوں کی وصولی کا وقت اٹھارہ ماہ مقرر ہوا۔ 18 ماہ گزرنے کے باوجود سعید نے 5لاکھ روپے کے علاوہ ایک پائی بھی عاصم کو نہیں دی ۔ دو سال کے بعد سعید نے عاصم سے اپنی رقم کی وصولی کا مطالبہ کیا جس میں عاصم نے سعید کو دولاکھ پچاس ہزار روپے واپس کیے۔ ایک سال بعد عاصم نے مذکورہ گھر نامکمل حالت میں تاوان پر بیچ دیا۔  اب سعید عاصم سے منافع کا مطالبہ کرتا ہے اور عاصم نے جو تاوان کیا ہے سعید تاوان تو سرے سے مانتا نہیں، بلکہ الٹا اس کو گالی گلوچ اور دھمکیاں دیتا ہے کہ مجھے ہر حال میں منافع دینا ہے ۔ شریعت کی رو سے کیا سعید کا مطالبہ جائز ہے؟ اور کیا یہ سود کے زمرے میں آتا ہے ؟

جواب

صورت مسؤلہ میں سعید نے عاصم سے سودا ختم کرتے ہوئے جب اپنے دیے گئے پانچ لاکھ روپے کی واپسی کا مطالبہ کیا اور ڈھائی لاکھ وصول بھی کرلیے تو مذکورہ زیر تعمیر گھر سے سعید کی ملکیت بھی ختم ہوگئی اور وہ گھر عاصم کی ملکیت ہو گیا اور اس کے نفع نقصان کا مالک بھی عاصم ہوگیا، البتہ بقیہ ڈھائی لاکھ  روپے عاصم کے ذمہ واجب الادا ہیں۔  پس سودا ختم کرنے کے ایک سال بعد جب عاصم نے وہ گھر فروخت کیا تو  عاصم نے اپنی ہی مملوکہ چیز میں تصرف کیا جس کاحق عاصم کو شرعاً حاصل تھا، جیسا کہ شرح المجلہ میں ہے: "كل يتصرف في ملكه كيف شاء". (رقم المادة:١١٩٢)لہذا سعید کی جانب سے اب نفع کا مطالبہ شرعاً درست نہیں۔اگر سوداختم نہیں ہواتھا توپھر جواب کی نوعیت کچھ اورہوگی ،ایسی صورت میں دوبارہ دریافت کرلیاجائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143903200057

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں