جناب سود کی تعریف سے آگاہ فرمایئے؟
قرآن کریم میں لفظ ’’ربوا‘‘کے ذریعہ جس چیز کو حرام قراردیاگیاہے اس کا ترجمہ اردومیں ’’سود‘‘سے کیاجاتاہے مگر’’ربوا‘‘ عام مفہوم رکھتاہے اور مروجہ سود بھی اسی کی ایک قسم یافرد کی حیثیت میں ہے۔
قرآن کریم ،سنت نبویہ اور آثار صحابہ اوراجماع امت نے قرض پرطے کرکے لے جانے والی ہرزیادتی کو ’’ربوا‘‘قراردیاہے،خواہ وہ سود مفرد ہو یامرکب۔
مروجہ سود’’ایک معین مقدارروپیہ متعین میعاد کے لیے ادھاردے کر معین شرح کے ساتھ نفع یازیادتی لینے کانام ہے‘‘۔
تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو:(جواہرالفقہ،از:مفتی اعظم پاکستان محمدشفیعؒ-4/533،ط:دارالعلوم کراچی)۔(اسلام اورجدیدمعاشی مسائل،6/226،ط:ادارہ اسلامیات)۔(فتاویٰ بینات،از:جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن-4/9،ط:مکتبہ بینات)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143606200014
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن