بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سود استعمال کیا تو اب کیا کرے؟


سوال

میں نے ایزی پیسے کا اکاؤنٹ بنایا تو مجھے ۱۰۰ روپے ملے۔ کیا یہ پیسے استعمال کرنا جائز ہے ؟ اگر جائز نہیں ہے تو جس نے استعمال کرلیے ہیں،  اب وہ کیا کرے؟

جواب

اس اکاؤنٹ میں جمع کردہ رقم قرض ہے،  اور قرض دے کر اس سے کسی بھی قسم کا مشروط  نفع اٹھانا جائز نہیں ہے؛  اس لیےاگر کمپنی صلبِ  عقد میں ان منافع کی شرط لگا کر  اس قرض کے بدلےسہولیات  دے تو اس کا وصول کرنا اور ان کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے،  اس لیے کہ   قرض دینا تو فی نفسہ جائز ہے، لیکن کمپنی اس پر جو  صلبِ عقد میں مشروط منافع دیتی  ہے، یہ  شرعاً ناجائز ہے؛ اس لیے کہ قرض پر شرط لگا کر نفع  کے لین دین  کو نبی کریم ﷺ نے سود قرار دیا ہے۔ (مصنف بن أبی شیبہ، رقم:۲۰۶۹۰ )

لہذا آپ نے جو رقم استعمال کی ہے اگر یہ مشروط نفع تھا تو اس کا استعمال کرنا جائز نہ تھا، چوں کہ اس رقم کا اصل مالک معلوم نہیں،  اس  لیے آپ اس قدر رقم بلا نیتِ ثواب صدقہ کردیں۔اور اپنی اس غلطی پر  استغفار کریں۔

ویردونہا علی أربابہا إن عرفوہم، وإلا تصدقوا بہا؛ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ (رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغیرہ ، فصل فی البیع ،۹: ۵۵۳)،

قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقہائنا کالہدایة وغیرہا: أن من ملک بملک خبیث، ولم یمکنہ الرد إلی المالک، فسبیلہ التصدقُ علی الفقراء … قال: والظاھر إن المتصدق بمثلہ ینبغي أن ینوي بہ فراغ ذمتہ، ولا یرجو بہ المثوبة (معارف السنن، أبواب الطہارة، باب ما جاء: لا تقبل صلاة بغیر طہور، ۱: ۳۴، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200616

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں