بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سود اتارنے کے لیے سودی رقم کا استعمال


سوال

ایک شخص کے پاس علاج کے لیے پیسے نہیں تھے تو بینک سے سود کی رقم لے کر علاج کروالیا اور جو لوٹانے کی رقم ہے اس پر سود بڑھتا ہی جا رہا ہے، اب سوال یہ ہے کہ کیا ایسے مذکور شخص کی شرعاً سود کی رقم سے مدد کی جاسکتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ سودی رقم کا حکم یہ ہے کہ اگر اب تک وصول نہ کی ہو تو وصول ہی نہ کی جائے، اور اگر وہ غیر اختیاری طور پر ملک میں آجائے یا کسی نے غفلت یا لاعلمی میں وصول کرلی ہو اور کسی عمل کے عوض میں نہ ہو تو اصل مالک کو واپس لوٹادی جائے، اگر مالک یا اس کے ورثہ تک پہنچانا ممکن نہ رہے، یا وہ رقم کسی عمل کے عوض حاصل ہوئی ہو تو پھر اس رقم کو مستحقینِ زکات پر  ثواب  کی نیت کے بغیر خرچ کردیا جائے؛ لہذا کسی سودی قرض کا سود اتارنے والے کو سودی رقم نہیں دی جاسکتی الًا یہ کہ وہ مستحقِ زکات ہو۔

الموسوعة الفقهية الكويتية (34 / 245):
"والواجب في الكسب الخبيث تفريغ الذمة والتخلص منه برده إلى أربابه إن علموا، وإلا إلى الفقراء". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200427

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں