میری سوتیلی والدہ کو والد صاحب نے طلاق دے دی ہے، والدہ کی عمر اس وقت 65 سال ہے، ان کا کوئی آگے پیچھے نہیں، 2 بیٹیاں ہیں وہ شادی شدہ ہیں، اپنے ساتھ نہیں رکھ سکتیں، والد صاحب ہمیں سوتیلی والدہ سے اچھا سلوک نہ کرنے کو کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ والدہ کو گھر سے نکال دیں، والد صاحب کی عمر بھی اب 85 سال ہے اور 40 سال بعد طلاق دی ہے، شرعی اعتبار سے ہمارے لیے کیا حکم ہے؟
سوتیلی والدہ (والد کی منکوحہ) اولاد کے لیے محرم ہے، جس طرح قرآنِ کریم نے حقیقی والدہ کے حقوق اور ا س کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم دیاہے اسی طرح شریعت میں سوتیلی ماں کی بھی حرمت اور ان کی تعظیم و توقیر بیان کی گئی ہے، لہذا اولاد کو اپنی سوتیلی والدہ کے ساتھ بھی حسنِ سلوک کرناچاہیے اور عزت واحترام سے پیش آناچاہیے۔ والد کا اپنی اولاد کو سوتیلی والدہ کے ساتھ حسنِ سلوک سے روکنا اور دربدر کرنے کا حکم دیناشرعاً ناجائز اور ناانصافی پر مبنی ہے، اولاد کے لیے والد کے اس حکم کی تعمیل درست نہیں، اولاد کو چاہیے کہ سوتیلی والدہ کے ساتھ بھی (خصوصاً جب کہ وہ اپنے بڑھاپے کی عمر کو پہنچ چکی ہیں) جانی ومالی ہر اعتبار سے تعاون کریں اور ان کی خدمت کو اپنی دنیا وآخرت کے لیے سعادت سمجھیں۔ والدصاحب کو حکمت وبصیرت کے ساتھ سمجھائیں اور شرعی تعلیمات سے آگاہ کرنے کی کوشش کریں اور ان کے ساتھ بھی اس طرح پیش آئیں کہ کوئی ناخوشگواری کی صورت پیش نہ آئے۔[النساء:22-فتاوی محمودیہ 24/346،ط:فاروقیہ] فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200026
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن