ایک بندہ کی دو بیویاں ہیں، ایک زندگی میں ہی فوت ہو گئی، اس سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے ، جب کہ ایک بیوی کی اولاد نہیں تھی ، اب اس بندے کی وراثت اس بیوی کو مل گئی ، اب جب وہ عورت فوت ہوئی تو اس کے ورثاء میں دوسری عورت کی اولاد یعنی اس کی سوتیلی اولاد ، بھانجے اور بھانجیاں ہیں ۔ اب وراثت کس کو ملے گی؟ سوتیلی اولاد کو یا بھانجوں کو؟
اگر اس عورت کے دوسرے رشتہ دار (والدین، بھائی، بھتیجے، چچا ، چچا زاد بھائی وغیرہ) نہ ہوں ، صرف بھانجے بھانجیاں ہوں تو اس عورت کو شوہر کی طرف سے ملنے والے حصے اور اس کی ذاتی جائیداد اس کے بھانجے اور بھانجیوں کو ملے گی ، سوتیلی اولاد اس کی وارث نہیں ۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (6/ 792):
باب توريث ذوي الأرحام (هو كل قريب ليس بذي سهم ولا عصبة) فهو قسم ثالث حينئذ (ولا يرث مع ذي سهم ولا عصبة سوى الزوجين) لعدم الرد عليهما (فيأخذ المنفرد جميع المال) بالقرابة(و يحجب أقربهم الأبعد) كترتيب العصبات فهم أربعة أصناف جزء الميت، ثم أصله ثم جزء أبويه، ثم جزء جديه أو جدتيه (و) حينئذ (يقدم) جزء الميت و هم (أولاد البنات وأولاد بنات الأب
الفتاوی الھندية (447/6) :
ويستحق الإرث بإحدى خصال ثلاث : بالنسب وهو القرابة، والسبب وهو الزوجية، والولاء
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112201527
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن