بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سوالیہ انداز میں ’’میری بیوی کو طلاق ہوگئی ہے‘‘ کہنے کا حکم اور وہم کا علاج


سوال

ایک شخص کو وہم کی بیماری ہو ، بار ایک خیال ذہن میں آتا ہو، وہ کسی کتاب میں طلاق کا لفظ پڑھ لے اور اس کے ذہن میں بار بار آئے طلاق ہو گئی ہے، وہ پریشانی میں کہے میری بیوی کو طلاق ہوگئی ہے؟  یہ سوالیہ جملہ تھا یہ اس نے سوالیہ انداز میں کہا تھا، اس جملے سے نقصان ہو گا، اگرچہ طلاق کی نیت نہ تھی جب کہ یہ پریشانی کے عالم میں کہا تھا ان وساوس کا حل کیا ہے؟

جواب

اگر یہ جملہ (’’ میری بیوی کو طلاق ہوگئی ہے‘‘) سوالیہ انداز میں کہا تھا تو اس جملہ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے، اس طرح کے وہم اور وساوس کا علاج یہ ہے کہ ان کی طرف بالکل بھی دھیان نہ دیا جائے، جتنا اس کے بارے میں سوچیں گے یہ وہم  اور وسوسے اور زیادہ بڑھیں گے، اس کے ساتھ ’’اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم‘‘ اور ’’اللہم انی اعوذ بک من ھمزات الشیاطین و اعوذ بک رب ان یحضرون‘‘ کثرت سے پڑھا کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200066

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں