بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سنن مؤکدہ کو ترک کرنا


سوال

فجر کی سنت کے علاوہ سنت کاترک کرنا موجبِ  ملامت ہے یا موجبِ  عقاب ؟اور موجبِ عقاب اور قابلِ مواخذہ میں کیا فرق ہے؟

جواب

کسی معتبر شرعی عذر کے بغیر سننِ  مؤکدہ  کو چھوڑنا اور  واجب کا چھوڑنا گناہ ہونے میں قریبًا یکساں  ہے، یعنی جو گناہ واجب کے چھوڑنے پر ہوتا ہے اتنا ہی سنتِ  مؤکدہ کو چھوڑنے پر ہوتا ہے، اور جو شخص بلا عذر سننِ مؤکدہ چھوڑنے کی عادت بنالے وہ گم راہ اور  قابلِ ملامت ہے، اور آخرت میں ایسا شخص قابلِ  مؤاخذہ ہے۔باقی  "موجبِ ملامت" اور "موجبِ عقاب" میں منافاۃ نہیں ہے، دونوں جمع ہوسکتے ہیں، اسی طرح "موجبِ عقاب" اور "قابلِ مواخذہ" بھی جمع ہوسکتے ہیں۔

جیسا کہ "حاشية رد المحتار على الدر المختار " (2 / 12) میں ہے :

 "قوله: (و سنّ مؤكدًا) أي استنانًا مؤكدًا بمعنى أنه طلب طلبًا مؤكدًا زيادةً على بقية النوافل، و لهذا كانت السنة المؤكدة قريبةً من الواجب في لحوق الإثم، كما في البحر. و يستوجب تاركها التضليل و اللوم، كما في التحرير، أي على سبيل الإصرار بلا عذر كما في شرحه، و قدمنا بقية الكلام على ذلك في سنن الوضوء."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104201064

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں