بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سند رکھوانے کے بدلے تنخواہ وصول کرنا


سوال

ایک کمپنی جو صرف انجینئر سے ان کی اسناد لیتی ہے اور کام پر نہیں رکھتی، بس ان کو ان کی سند کے بدلے ہر مہینہ رقم ملتی ہے اور وہ کمپنی اپنی مشہوری کے لیے دنیا کو وہ اسناد دکھاتی ہے کہ ہمارے پاس اتنے انجیئنر ہیں . پوچھنا یہ ہےکہ کمپنی کا اس طرح کرنا کیسا ہے؟ اور اس سند پر ہر مہینہ رقم لینا کیسا ہے ?

جواب

سوال میں مذکور کمپنی کا معاملہ جھوٹ اور دھوکا دہی پر مشتمل ہونے کی وجہ سے شرعاً جائز نہیں ہے، اسی طرح انجینیرز کا بغیر کوئی کام کیے صرف سند رکھوانے کے بدلے ہر مہینے تنخواہ کی مد میں رقم لینا بھی درست نہیں ہے، کمپنی اور انجینیرز کے درمیان مذکورہ معاملہ اجارہ فاسدہ ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 4)

'' هي) لغةً: اسم للأجرة، وهو ما يستحق على عمل الخير، ولذا يدعى به، يقال: أعظم الله أجرك. وشرعاً (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لواستأجر ثياباً أو أواني ليتجمل بها أو دابةً ليجنبها بين يديه أو داراً لا ليسكنها أو عبداً أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له، فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له ؛ لأنها منفعة غير مقصودة من العين، بزازية، وسيجيء۔

 (قوله: ولا أجرة له) أي ولو استعملها فيما ذكره، وقولهم: إن الأجرة تجب في الفاسدة بالانتفاع، محله فيما إذا كان النفع مقصوداً۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200701

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں