بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سنتوں کی شرعی اہمیت


سوال

سنت مؤکدہ اور غیر مؤکدہ کیا ہے ؟ ان کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ بہت سے احباب تنگ کرتے ہیں کہ نماز صرف فرض ہے،  فرض پڑھا کرو ، یہ کیا لمبی لمبی نمازیں شروع کردی ہیں؟ بچپن سے ہمارے بڑوں نے ایسے ہی نماز سکھائی ہے تو اب کیا کریں؟ صحیح طریقہ بتلادیجیے۔ 

جواب

سنت اس عمل کو کہتے ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہو، اب اگر ہمیشہ کیا ہو اورکبھی بغیر عذر چھوڑبھی دیا ہو تو اسے سنت مؤکدہ کہتے ہیں، اور اگرہمیشگی نہ فرمائی ہو تو اسے سنت غیر مؤکدہ کہتے ہیں، فرض نمازوں سے پہلے یا بعد جو  مؤکدہ یا غیر مؤکدہ سنتیں پڑھی جاتی ہیں یہ سب احادیث سے ثابت ہیں،  (اس حوالے سے روایات مولانا ظفر احمد عثمانی رحمہ اللہ کی “اعلاء السنن “ یا مولانا عبدالحمید سواتی رحمہ اللہ کی “نماز مسنون “میں ملاحظہ  فرمائیں) اور احادیث کے مطابق قیامت کے روز ان کے ذریعےفرض میں رہ جانی والی کمی وکوتاہی کی تلافی ہوگی، دینی احکام کے یہ درجات ہمیں حدود شریعت بتانے کے لیے ہیں، ان کی بنا پر کسی عمل کی تحقیر  کرنا یا تساہل برتنا  ناروا ہے، نیز  اہل علم لکھتے ہیں کہ: سنتوں میں کوتاہی وسستی سے فرائض  کی توفیق بھی چھن جاتی ہے، لہذا  ان کے متعلق اس طرح کے جملے انتہائی نامناسب ہیں، جن پر کہنے والوں کو جلد توبہ کرنی چاہیے۔بہرحال آپ فرائض کے ساتھ سنن مؤکدہ کااہتمام کیجیے؛ کیوں کہ ان کااہتمام بہت ہی فضیلت کاباعث ہے اوربلاعذر ان کامستقل ترک گناہ ہے۔فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 143901200047

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں