بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سنتِ مؤکدہ کے بغیر نماز


سوال

کیا سنتِ  مؤکدہ کے بغیر نماز ہو جاتی ہے؟

جواب

بلا عذر سنتِ  مؤکدہ  چھوڑنے کا گناہ واجب چھوڑنے کے گناہ کے قریب ہے، اور سنتِ مؤکدہ مستقل ترک کرنے کی صورت میں روزِ محشر رسول اللہ ﷺ کی شفاعت سے محرومی کا اندیشہ ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص  فرض نمازپڑھنے  سے پہلے یا بعد میں سنتِ مؤکدہ نہیں پڑھتا  تو اس کی فرض نماز ہوجائے گی، تاہم بلا عذر سنتِ مؤکدہ چھوڑنے کا گناہ اسے ملے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (2 / 12) ط: سعید:

"(قوله: وسن مؤكداً) أي استناناً مؤكداً؛ بمعنى أنه طلب طلباً مؤكداً زيادةً على بقية النوافل، ولهذا كانت السنة المؤكدة قريبةً من الواجب في لحوق الإثم، كما في البحر، ويستوجب تاركها التضليل واللوم، كما في التحرير: أي على سبيل الإصرار بلا عذر، كما في شرحه. وقدمنا بقية الكلام على ذلك في سنن الوضوء". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200373

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں