بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سنتِ مؤکدہ اور سنتِ غیر مؤکدہ کا طریقہ


سوال

سنتِ مؤکدہ اور  سنتِ غیر مؤکدہ کا طریقہ کیا ہے؟

جواب

فرائض، سننِ مؤکدہ وغیرمؤکدہ کی ادائیگی کے طریقہ میں چند چیزوں کا فرق ہے جس کی تفصیل ملاحظہ ہو:

فرض کی صرف ابتدائی دو رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے ساتھ کسی سورت کا ملانا یا تین مختصر یا ایک بڑی آیت کا ملانا واجب ہے اور آخری رکعتوں میں صرف سورۂ فاتحہ پڑھنا مسنون ہے، جب کہ سنتیں، مؤکدہ ہوں یا غیرمؤکدہ ، دو ہوں یا چار، ان کی ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ سورت وغیرہ کا ملانا واجب ہے، البتہ سنتِ مؤکدہ اور فرض میں ایک بات میں یک سانیت ہے کہ چار رکعت والی فرض نماز اور سنتِ مؤکدہ میں پہلے قعدہ میں صرف تشہد پڑھ کے تیسری رکعت کے لیے اٹھ جانا واجب ہے، درود اور دعا کا پڑھنا درست نہیں ہے۔ اور سنتِ غیر مؤکدہ میں افضل یہ ہے کے پہلے قعدہ میں بھی درود شریف اور دعا پڑھ کر تیسری رکعت کے لیے اٹھا جائے اور پھر تیسری رکعت کا آغاز بھی ثنا سے کیاجائے، تاہم اگر ایسا نہ کیا تو کراہت نہیں ہوگی۔

خلاصہ یہ ہے کہ سنن مؤکدہ ہوں یا غیرمؤکدہ دونوں کی ادائیگی کا طریقہ ایک ہی ہے، سوائے قعدۂ اولیٰ میں تشہد کے بعد درود شریف اور دعا پڑھنے کے، اور تیسری رکعت کے آغاز میں ثنا پڑھنا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200862

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں