صبح کے وقت اگر کوئی آدمی سنت پڑھتا ہو اور اس درمیان میں جماعت کھڑی ہوجائے تو کیا کرنا ہوگا؟
فجر کی سنتوں کی احادیث میں بڑی تاکید آئی ہے، فجر کی سنت کی اہمیت کی وجہ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں تک ارشاد فرمایا ہے کہ: فجر کی دو رکعت (سنت) نہ چھوڑو اگرچہ تمہیں گھوڑے روند ڈالیں۔ نیز کئی صحابہ سے فجر کی نماز شروع ہونے کے بعد سنت فجرادا کرنا ثابت ہے، جیساکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فجر کی نماز شروع ہوجانے کی صورت میں ستون کی آڑ میں سنت ادا کرلیا کرتے تھے اور ایسا ہی عمل حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بھی منقول ہے۔ نیز مؤطأ امام مالک بروایت محمد بن حسن الشیبانی میں جماعت شروع ہونے کے بعد سنت ادا کرنے کی ممانعت کے ساتھ فجر کی سنت ادا کرنے کا استثنا منقول ہے:
قال محمد: يكره إذا أقيمت الصلاة، ان يصلي الرجل تطوعا غير ركعتي الفجر خاصة، فإنه لا بأس بأن يصليهما الرجل إن اخذ المؤذن في الإقامة، و كذلك ينبغي، وهو قول ابي حنيفة رحمه الله۔ 《١/٥٦ ط: المكتبة العلمية》
لہذا مسؤلہ صورت میں اقامت شروع ہونے کے بعد بھی فجر کی سنت مسجد کے کسی کونے میں ادا کرلینی چاہیے، درمیان صف میں ادا کرنا مکروہ ہے۔ البتہ اگر فجر کی دونوں رکعات (قعدہ اخیرہ سمیت) چھوٹ جانے کا خوف ہو تو سنت ترک کرکے جماعت میں شامل ہونا ضروری ہوگا ۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143903200022
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن