سمندر میں کتنی حدود کے بعد قصر کریں گے؟
سمندر میں مسافتِ قصر یا اس سے زیادہ سفر کا ارادہ ہو تو دیکھا جائے گا کہ سمندر اگر کسی شہر سے لگتا ہےتو اس صورت میں جہاز / کشتی کے حرکت کرتے وقت سے سفر شروع ہوجائے گا، اس کے لیے شہر کی فصیل کا اعتبار نہیں۔ تاہم اگر جہاز شہر کی عمارتوں کے ساتھ چل رہا ہو تو جب تک ان عمارتوں سے آگے نہ نکل جائے نماز قصر نہیں پڑھی جائے گی۔
الفتاوى الهندية (1/ 144):
"وفي الولوالجية: افتتح الصلاة في السفينة حالة إقامته في طرف البحر فنقلتها الريح وهو في السفينة فنوى السفر يتم صلاة المقيم عند أبي يوسف - رحمه الله تعالى -. وفي الحجة: الفتوى على قول أبي يوسف - رحمه الله تعالى - احتياطاً".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144102200229
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن