مدرسے کےسفیر کے پاس جو رقم ہوتی ہے نفلی صدقات وغیرہ کی، کیافی الحال اس کو اپنی ضروریات میں استعمال کرسکتا ہے، بعد میں اپنی تنخواہ سے کٹوادے، ایسا کرنا کیسا ہے؟
سفیر حضرات کے لیے چندہ کے پیسوں کو اپنی ضروریات میں استعمال کرنا جائز نہیں،اگر ان کے پاس اپنے پیسے ختم ہوگئے تو گھر سے منگوالیں یا کسی اور سے قرض لے کر استعمال کریں۔یا متعلقہ ادارے سے اس کے ضابطے کے مطابق پیشگی تن خواہ وصول کرلیں. چندے کی رقم میں تصرف بہرحال جائز نہیں ہے. فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200538
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن