جامعہ بنوری ٹاؤن کا فتویٰ ہے کہ تصویر نا جائز اور حرام ہے. اور بعض صورتوں میں مجبوری کے تحت جواز کا فتویٰ ہے جیسے کہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے لیے۔اب سوال یہ ہے کہ جو حضرات سیر و سیاحت اور دورے پر جاتے ہیں، کیا اُن کے لیے بھی وِزٹنگ پاسپورٹ کے لیے تصویر کھنچوانا جائز ہے؟ جب کہ سفر اور دورہ نہ تو اِنسان کی مجبوری ہوتی ہے اور نا ہی یہ کوئی فرض ، واجب ، سنت ، نفل یا مستحب عبادت ہے۔حتیٰ کہ عمرہ بھی نفل عبادت ہے، تو کیا یہ گویا ایسا ہی ہوا کہ ہم ایک نفل عبادت کے لیے حرام کام کرنے کے مرتکب ہوئے ؟
پاسپورٹ کے لیے تصویربنوانے کی گنجائش ہے، خواہ نفلی حج یا عمرہ کے لیے پاسپورٹ بنایا جائے، یابیرونِ ملک کسی ضرورت کے تحت سفر کے لیے، ایسے مواقع پر تصویر کھنچوانا قانونی مجبوری ہے جس کا گناہ قانون بنانے والوں کو ہوگا۔ کفایت المفتی میں ہے:
"تصویر کھینچنا اور کھنچوانا منع ہے ،کھنچوانا اگر کسی ضرورت پر مبنی ہو مثلاً پاسپورٹ کے لیے تو مباح ہے"۔(9/237،دارالاشاعت)
دوسرے مقام پر ہے:
"قلم یا کسی دوسرے طریقے سے تصویر بنانایا بنوانا ہرگز جائز نہیں،لیکن سخت ضرورت یا قانونی مجبوری کے وقت جائز ہوگا؛ کیوں کہ شریعت کا ایک مسلمہ قاعدہ ہے:'' الضرورات تبیح المحظورات"۔ (کفایت المفتی،9/243)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200446
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن