بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر کے دوران وقت ہونے کی صورت میں نمازوں میں اتمام کرنا


سوال

 ہم آرمی میں ہیں اکثر سفر میں رہتے ہیں اور ہماری نمازیں راستوں میں ہوتی ہیں اور وقت بھی ہوتا ہےکیا ہم اپنی نمازیں پوری پڑھ سکتے ہیں ۔جبکہ آپ کے پاس وقت بھی ہو لیکن آپ کا سفر بھی ٤٨میل سے زیادہ کا بھی ہو۔ وقت ہونے کے باوجود ہم لازمی نماز قصر پڑہیں گے۔ 

جواب

شرعی سفر میں چار رکعت والی فرض نماز کو قصر (یعنی دو رکعت ) پڑھنا ہی اصل ہے، اس لیے پوری چار رکعات پڑھنا درست نہیں ہے، بلکہ قصر کرنا ہی لازم ہے خواہ وقت اور سہولت کیوں نہ ہو۔

لہٰذا  جب آپ سواستتر کلومیٹر  یا اس سے زیادہ مسافت کے ارادے سے سفر میں ہوں تو اپنے شہر کی حدود سے نکلنے کے بعد چار رکعات والی نماز دو رکعت پڑھیں گے، ہاں اگر کسی شہر یا بستی وغیرہ میں آپ کا پندرہ دن یا اس سے زیادہ قیام کا ارادہ ہو تو پھر آپ مقیم ہوجائیں گے اور پوری نماز پڑھیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200663

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں