بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر کے دوران تراویح


سوال

سفر کے دوران تراویح کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

سفر کے دوران اگر تراویح پڑھنے کا موقع ہو تو تراویح پڑھ لینی چاہیے۔اور اگر موقع نہ ہو  تو چھوڑٰنے میں کوئی حرج نہیں۔

 ''  کفایت المفتی''  میں ہے:

'' تراویح کی تاکید سفر میں نہیں رہتی موقع ہو تو پڑھ لینا بہتر ہے اور موقع نہ ہو تو ترک کردینا جائز ہے۔

'' ویأتي المسافر بالسنن إن کان فی حال أ من و قرار وإلا بأن کان في خوف و فرار لا یأتي بها، هو المختار''. (التنویرو شرحه ‘ باب صلاة المسافر ۲/۱۳۱ ط سعید ) ( کفایة المفتی ج ۳؍ ۴۰۴)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908201024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں