محمد سعدان صبغت،محمد شایان صبغت ،محمد اذلان صبغت نام جائز ہیں یا نہیں؟ ان کے معانی کیا ہیں؟ والد کا نام صبغت اللہ ہے ۔
"سَعْدَان"(حرف ’’س‘‘ کے زبر کے ساتھ) اس کے معنی ہیں: کھجور کے درخت کے کانٹے۔ ایک خار دار پودا جو گھنی چراگاہ میں ہوتا ہے۔ (مصباح اللغات، ص:361-362) ایک خاص قسم کا پودا۔ سعادت خوش بختی۔ آخری معانی کے اعتبار سے مذکورہ نام رکھنا درست ہے۔
اور (سُعْدَان (حرف ’’س‘‘ کے پیش کے ساتھ )اس کے معنی ہیں: میں خدا تعالیٰ کی پاکی بیان کرتا ہوں اور اس کی اطاعت کرتا ہوں۔یہ نام رکھاجاسکتاہے۔
(مصباح اللغات ،ص:361-362)
تاج العروس من جواهر القاموس (8/ 201):
"( و ) سُعْدان ، ( كسُبْحَانَ : اسمٌ للإِسْعَادِ ، و ) يقال : ( سُبْحَانَهُ وسُعْدَانَهُ ، أَي أُسَبَّحُهُ وأُطِيعُهُ ) ، ما سُمِّيَ التسبيح بِسُبْحَانَ ، وهُمَا عَلَمَانِ كعُثْمانَ ولُقْمانَ".
’’شایان‘‘ فارسی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی: لائق اور مناسب کے ہیں ۔یہ نام رکھنا درست ہے۔
’’اذلان‘‘ اردو، عربی اور فارسی تینوں زبانوں کی لغت کی کتابوں میں تلاش کرنے کے باوجود اس کا معنی نہیں مل سکا، بظاہر یہ کسی اور زبان کا لفظ ہے۔ البتہ انٹرنیٹ میں تلاش کرنے سے یہ پتا چل رہا ہے کہ اس لفظ کا معنی ہے: شیر، بہادر۔ اور یہ ترکی زبان کا لفظ ہے۔ اسی طرح ملائی زبان میں بھی اس کا استعمال پایا جاتاہے۔ بہرحال ’’اذلان‘‘ نام رکھنا جائز تو ہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ بچوں کے نام حضرات انبیاء کرام علیہم السلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں پر رکھے جائیں یا کم از کم عربی کے اچھے معنی والے نام رکھے جائیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201461
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن