بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سسرالی دباؤ سے بچنے کے لیے خودکشی کرنا جائز نہیں


سوال

 میں نے دو شادیاں کی ہوئی ہیں، دوسری شادی لو میرج ہے، میری بیوی کے ماں باپ کی طرف سے بہت زیادہ دباؤ ہے، کیس پر کیس کر رہے ہیں،مجھے سپورٹ کرنے والا کوئی نہیں ہے، میں غریب پریوار سے ہوں،  مجھ پر طرح طرح کے الزام لگائے جارہے ہیں، فیس بک واٹس ایپ پر غلط غلط باتیں پھیلائی جا رہی ہیں، ہم دونوں کو جان کا خطرہ ہے، اس لیے میں چاہتا ہوں کہ خود کشی کرلوں، اس کے علاوہ میرے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے، پلیز آپ بتائیں میں کیا کروں؟

جواب

پریشانیوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے خودکشی کا راستہ اختیار کرنا انتہائی بڑی غلطی ہوگی؛  کیوں کہ اپنے ہاتھوں اپنی جان لینا اللہ رب العزت نے حرام کیا ہے، اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قبیح عمل پر سخت وعیدات سنائی ہیں۔ اور پریشانیوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے خودکشی کرنا عقلاً بھی غلط ہے؛ کیوں کہ دنیا کی پریشانی وقتی ہے جب کہ خودکشی کی صورت میں حاصل ہونے والی پریشانی دائمی ہے؛  لہذا ایسے اقدام سے اپنے آپ کو بچائیں اور اللہ سے ہرگز مایوس نہ ہوں،  اور آپ اور آپ کی اہلیہ درج ذیل دعا کثرت سے پڑھیں:

اللهمَّ إنَّا نَجْعَلُكَ فِيْ نُحُوْرِهِمْ وَ نَعُوْذُ بِكَ مِنْ شُرُوْرِهِمْ

شریعت نے ایک سے زائد نکاح کی اجازت دی ہے، لیکن اس کے لیے اسلامی اَحکام و اَقدار اور روایات کی رعایت ضروری ہے، آپ کو چاہیے تھا کہ حکمت و تدبیر اور حیاداری کے ساتھ دوسرا نکاح کرتے، بہر حال اب نکاح ہو چکا ہے، لہذا لڑکی والوں کو بھی اس نکاح کو قبول کرلینا چاہیے۔ اور ان کے لیے سائل اور اس کی منکوحہ کو کسی قسم کا نقصان پہچانا شرعاً جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201628

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں