بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سسر کا بہو کو چھونے سے حرمتِ مصاہرت کا حکم


سوال

اگر  60 سال کا بوڑھا سسربہو کے سینے کو ہاتھ لگاتا ہے اور بہو کو برا لگتا ہے، بہو کہتی ہے کہ  ابو یہ کیا کر رہے ہیں؟! سسر کہتا ہے کہ میں تو مذاق کر رہا تھا، تم تو میری بیٹی ہو، میری بچی ہو، پھر کچھ وقت بعد ویسی حرکت کرے اور آگے سے جواب دے کہ میں مذاق کر رہا تھا، ایسی صورت میں کیا کیا جائے؟

جواب

اگر   کوئی  شخص اپنی بہو  کو  ایسے چھوئے  کہ اس کے اور بہو کے جسم کے درمیان کوئی حائل نہ ہو یا حائل تو ہو، لیکن اس سے بدن کی گرمی محسوس ہو اور   اس شخص    کو شہوت بھی محسوس ہو یا جسم کے ایسے حصے کو بلاحائل چھوئے یا بوسہ دے، جہاں چھونے میں شہوت غالب ہو تو اس صورت میں حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے اور  پھر  بہو (بیٹے کی بیوی ) اپنے شوہر پر حرام ہوجا تی ہے۔

لہذا اگر سسر نے بہو کو بلاحائل  شہوت کے ساتھ ہاتھ لگایا ہے اور  شوہر عورت کی اس بات کی تصدیق کرتا ہے تو وہ عورت  اپنے شوہر پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوچکی ہے، شوہر پر لازم ہے کہ بیوی کو زبان سے طلاق دے کر علیحدہ کردے، لیکن اگر سسر نے بہو کے سینے کو کپڑے کے اوپر سے ہاتھ لگایا ہے اور جسم کی گرمی اسے محسوس نہیں ہوئی یا شوہر اس بات کی تصدیق نہیں کرتا تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

البحرالرائق میں ہے:

"و المختار القبول كما في التجنيس وفي فتح القدير وثبوت الحرمة بلمسها مشروط بأن يصدقها ويقع في أكبر رأيه صدقها وعلى هذا ينبغي أن يقال في مسه إياها لا تحرم على أبيه وابنه إلا أن يصدقها أو يغلب على ظنه صدقها ثم رأيت عن أبي يوسف ما يفيد ذلك." (8/44)

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله : وحدها فيهما) أي حد الشهوة في المس والنظر ح (قوله: أو زيادته) أي زيادة التحرك إن كان موجودًا قبلهما قوله: (به يفتى) وقيل حدها أن يشتهي بقلبه إن لم يكن مشتهيا أو يزداد إن كان مشتهيا ولا يشترط تحرك الآلة وصححه في المحيط والتحفة وفي غاية البيان وعليه الاعتماد." (9/269)

البحرالرائق میں ہے:

"فما في الذخيرة من أن الشيخ الإمام ظهير الدين يفتي بالحرمة في القبلة على الفم والذقن والخد والرأس وإن كان على المقنعة محمول على ما إذا كانت المقنعة رقيقةً تصل الحرارة معها كما قدمناه، وقيد بكون اللمس عن شهوة؛ لأنه لو كان عن غير شهوة لم يوجب الحرمة والمراهق كالبالغ ووجود الشهوة من أحدهما كاف ، فإن ادعتها وأنكرها فهو مصدق إلا أن يقوم إليها منتشرا فيعانقها ؛ لأنه دليل الشهوة كما في الخانية وزاد في الخلاصة في عدم تصديقه أن يأخذ ثديها أو يركب معها." (8/43)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200308

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں