بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری ملازمین کو بینک سے ایڈوانس تنخواہ لینا


سوال

میں نے گھر بنوایا ہے اور گھر کی تعمیر میں کچھ قرضہ لیا ہے لوگوں سے، اب قرض واپس کرنے کے لیے میرے پاس رقم نہیں ہے، میں سرکاری ملازم ہوں، اور بینک والے سرکاری ملازموں  کو 18 تنخواہیں ایڈوانس دیتی ہے،  کیا میں ایڈوانس تنخواہ لے کر اپنا قرض ادا کرسکتا ہوں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر سرکاری ملازم کو بینک ایڈوانس تنخواہ دے کر بعد میں ان سے  اتنی ہی رقم لے جتنی اس کی تنخواہ ہے، یعنی اس پر کچھ اضافی رقم نہ لے تو یہ جائز ہے، لیکن اگر بینک  قرضہ کی واپسی پر زیادہ رقم لے تو یہ جائز نہیں ہے، اس لیے کہ ’’ایڈوانس سیلری‘‘  سے مراد وہ  قرضہ جات ہیں جو مختلف بینک اپنے اپنے اصولوں کے مطابق اپنے یا سرکاری  ملازمین کوایڈوانس سیلری کے نام سے  فراہم کرتے ہیں، اور بعد ازاں وہ قرضہ جات سود کے ساتھ واپس لیتے ہیں،  اس لیے  اس صورت میں ان قرضہ جات کا حصول اور ان پر سود کی ادائیگی جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200315

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں