بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری سکول میں فرنیچر دے کر صدقہ کا حکم


سوال

 کسی سرکاری سکول میں فرنیچر لے کر دینا صدقہ جاریہ ہو سکتا ہے؟ سکول دینی مدرسہ نہیں ہے!

جواب

واضح رہے کہ صدقۂ جاریہ کہتے ہیں  ایساکام کرنا جو باقی رہے، اور لوگ اس سے فیض حاصل کرتے رہیں، اور صدقہ کرنے والے کو اس کا ثواب جاری رہے، مثلاً کسی کو علم سکھایا، یا نہر کھدوائی، یا کنواں کھدوایا، یا کوئی درخت لگایا، یا کوئی مسجد تعمیر کی، یا قرآن شریف یا دینی کتابیں ترکہ میں چھوڑے یا وقف کرے، یا ایسی اولاد چھوڑ کر دنیا سے گیا جو مرنے کے بعد اس کے لیے دعائےمغفرت کرے، مدرسہ، مسافرخانہ وغیرہ بنوانا،  خاص کر جہاں  پانی کی ضرورت ہو وہاں  پانی کا انتظام کردینا وغیرہ وغیرہ، غرض  اس رقم سے ایسا کام کیا جائے کہ صدقۂ جاریہ کی شکل میں جب تک وہ چیز باقی رہےگی اس کا ثواب اس کو ملتا رہےگا۔

بصورتِ مسئولہ اسکول بھی چوں کہ ایک تعلیمی ادارہ ہے، اگر وہاں غیر اسلامی تعلیمات نہیں دی جاتیں تو اس اسکول میں پڑھنے والے طلبہ کے لیے فرنیچر دینا صدقہ جاریہ ہے۔ البتہ زیادہ بہتر یہ ہے کہ ان دینی اداروں میں صدقہ کیا جائے جہاں مصارف کا خیال رکھا جاتاہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح  میں ہے:

"وعن أبي هريرة -رضي الله عنه- قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «إذا مات الإنسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاثة أشياء: صدقة جارية، أو علم ينتفع به، أو ولد صالح يدعو له» ". رواه مسلم.

 (وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (إذا مات الإنسان انقطع عنه عمله) أي: أعماله بدليل الاستثناء، والمراد فائدة عمله لانقطاع عمله يعني لا يصل إليه أجر وثواب من شيء من عمله (إلا من ثلاثة) أي: من ثلاثة أشياء، فإن فائدتها لا تنقطع عنه لما ثبت عنه سبحانه أنه يثيب المكلف بكل فعل يتوقف وجوده بوجه ما على كسبه، سواء فيه المباشرة والتسبب.

(أو علم ينتفع به) أي: بعد موته. قال ابن الملك: قيد العلم بالمنتفع به لأن غيره لا يؤتى به أجرا، والمراد بالمنتفع به العلم بالله وصفاته وأفعاله وملائكته، ويدخل فيه علم الكلام، أي: العقائد والعلم بكتبه، ويدخل فيه التفسير وبملكوت أرضه وسمائه، ويدخل فيه علم الرياضي."

(كتاب العلم، الفصل الأول، ج:1، ص:412، ط:مكتبه حنيفيه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200734

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں