اگر کوئی سرکاری دفتر میں ہو اور اس دفتر کے عمارت میں خالی جگہ پڑی ہوئی ہو۔اس جگہ میں اگر بندہ پھل کے درخت لگائے یا سبزی لگائے تو اس پھل/سبزی کو استعمال کا کیا حکم ہے۔اور اس علاقے والوں کا اس میں حصہ ہوگا یا نہیں?
اگر سرکار کی اجازت سے مذکورہ جگہ میں درخت لگائے جائیں یاسبزی اگائی جائے تو جائز اور درست ہے، یہ پھل اور سبزی اسی لگانے والے شخص کی ملکیت شمار ہوگی، دیگر لوگوں کا اس میں حق نہ ہوگا۔البتہ سرکار کی اجازت کے بغیر درخت یاسبزی لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
امدادالفتاویٰ میں اسی نوعیت کے ایک سوال کے جواب میں ہے :
"سوال (۱۶۳۱) : قدیم ۳/ ۳۵- ایک سڑک سرکار کی جانب سے نکالی گئی، اور اس کا معاوضہ زمینداروں کو نہیں دیا گیا، اور زمینداروں کو معاوضہ نہ دینے کی یہ وجہ بیان کی گئی کہ سڑک پبلک یعنی عوام کی ہے، قاعدہ کی رو سے معاوضہ نہیں مِل سکتا اور سڑک کے کنارے کنارے درخت لگانے کی اجازت عام لوگوں کو بایں شرط دی جاتی ہے کہ درخت لگانے والا پھل کا مالک رہے اوردرخت خشک ہوجانے کے بعد لکڑی کاٹ کر لے جاسکتا ہے اور درخت شاداب اور کھڑا سرکار کا ہے،آیا درخت لگانے والا اس کے پھل کو بطور ملکیت خود فروخت کر سکتا ہے شرعاً جائز ہے یا نہیں ، بینوا توجروا؟
الجواب: استیلاء سرکار سے ا س سڑک کی زمین اصلی مالک کی ملک سے خارج ہو گئی، جب باجازت سرکار کسی نے اس میں درخت لگایا، اس کا پھل بھی مملوک اس ہی لگانے والے شخص کا ہے، اس لیے اس پھل کا فروخت کرنا جائز ہے، جب کہ پھل نمودار ہوگیا ہو، اور کام میں لانے کے قابل ہوگیا ہو"۔(3/35مکتبہ دارالعلوم کراچی)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200667
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن