بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سرخاب پرندہ کا عربی معنی اور اس کی حلت وحرمت کا حکم


سوال

’’سرخاب‘‘  کے  گوشت  کے حلال یا حرام ہونے کے حوالے سے جواب درکار ہے, عموماً اردو میں سرخاب  کی ترجمانی عربی زبان کے لفظ ’’حباری‘‘  اور ’’دراج‘‘ سے  کی جاتی ہے، مگر تصاویر میں ’’حباری‘‘  اور  ’’دراج‘‘  کی  شکل سرخاب سے نہیں ملتی?

جواب

عربی سے اردو  کی تمام معتبر لغات میں ’’حباریٰ‘‘  کا ترجمہ ’’سرخاب‘‘  سے کیا گیا ہے، ملاحظہ ہو: 

المنجد میں ہے : ’’حباری : سرخاب،  جمع حبارات‘‘.  (134، ط: خزینہ علم وادب)

مصباح اللغات میں ہے : ’’الحباری : سرخاب،  جمع الحبارات، الحبور : سرخاب کا بچہ‘‘۔ (133، ط: المصباح)

القاموس الوحید میں ہے : ’’الحباریٰ : سرخاب ، ایک پرندہ، ج حباریات‘‘۔(305، ط: ادارہ اسلامیات)

نیز حیوانات سے متعلق معروف کتاب ’’حیات الحیوان‘‘ کے معروف اردو تراجم میں بھی ”الحباریٰ“ کا ترجمہ ”سرخاب “ سے کیا گیا ہے،  نیز مخدوم ہاشم ٹھٹوی رحمہ کی کتاب  ’’فاکهة البستان‘‘ میں بھی ’’حباری‘‘  کی بحث میں بعض علماء کرام کی طرف منسوب کرکے لکھا ہے کہ اس سے مراد سرخاب ہے۔ اسی طرح برصغیر کے شراحِ حدیث نے بھی آپ ﷺ سے ’’لَحْمِ حُبَاری‘‘  تناول  فرمانے والی روایت میں حباریٰ کا ترجمہ سرخاب سے کیا ہے، نیز ہمارے اکابرین نے اپنے فتاوی میں بھی سرخاب  کو ’’حباری‘‘  ہی کہا ہے، امداد الاحکام میں ہے:

’’سوال:  نشرالطیب میں جو مضمون مفتی الٰہی بخش صاحب کی کتاب سے لیا، اس کے باب ماکولات میں ایک روایت حضرت عائشہ صدیقہؓ سے مروی ہے کہ حضور سرور کائنات ﷺ کو روغنِ زیتون، شہد، کدومرغوب تھا، اور حضور سرور عالم نے سرخاب، گائے کا گوشت تناول فرمایا ہے، یہ روایت کس کتاب اور کس باب کی ہے؟ یا شفاءِ قاضی عیاض رحمتہ اللہ علیہ یا شمائلِ ترمذی؟ اگرحضور والا کو آسانی سے مل جائے تو تحریر فرمایاجائے؟

الجواب:  قال في زادالمعاد: "أکل  الحلوی والعسل وکان یحبهم وأکل لحم الجزور والضأن والدجاج ولحم الحباری ولحم حمارالوحش والأرنب وطعام البحر". معلوم ہوا کہ حضور ﷺ نے ’’سرخاب‘‘  کاگوشت کھایا اور گائے کے گوشت کے بارے میں مسلم کی روایت سے اتنا معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے اس کی طرف رغبت ظاہرفرمائی، اور طلب فرمایا،  جس سے بظاہر تناول مفہوم ہوتا ہے، صراحۃً نہیں‘‘۔(1/283)

مذکورہ بالا تفصیل سے معلوم ہوا کہ ’’حباریٰ‘‘  سرخاب ہے، اور  یہ حلال پرندوں میں سے ہے، اس کا کھانا جائز ہے۔

باقی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سرخاب کی  تیس سے زائد اقسام ہیں،   نیز حباری کو بعض شراح نے سرخاب کے ساتھ  بٹیر  یا چز یا جرج بھی کہا ہے (اسؤہ حسنہ)، یوں ممکن ہے کہ اس کی تصاویر میں فرق آگیا ہو۔  اور دراج تیتر کو کہتے ہیں، بہرصورت سرخاب کو  حباری کہا جائے، یا دراج کہا جائے، یا الحمر (سرخ چڑیا نما ایک پرندہ) کہا جائے جیساکہ بعض لوگوں نے کہا ہے (فاکھۃ البستان) ، یہ حلال ہے، اس لیے کہ یہ پنجوں سے شکار کرنے والا جانور نہیں ہے اور مردار خور بھی نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201644

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں