بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سر کے بال سنت کے مطابق نہ ہونے کی صورت میں امامت کی جا سکتی ہے یا نہیں؟


سوال

سر کے بال سنت کے مطابق نہ ہونے کی صورت میں امامت کی جا سکتی ہے یا نہیں؟

جواب

سر کے بال خلافِ سنت ہونے کا مفہوم اگر یہ ہو کہ امام فساق اور فجار والی ہیئت رکھتا ہو تو ایسے شخص کو مستقل امام بنانا مکروہِ تحریمی ہو گا۔

اور اگر بالوں کے سنت کے مطابق نہ ہونے سے مراد یہ ہے کہ  امام نے پٹھے نہ رکھے ہوں، لیکن غیروں کے طریقہ پر بھی نہ ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں، اور ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا بلا کراہت جائز ہے۔

واضح رہے کہ پٹھے بال رکھنا جس طرح سنت ہے، اسی طرح بال کاٹنے کو بھی بعض محدثین نے اور بالخصوص ہمارے فقہاءِ کرام نے سنت کہا ہے، اور ہر جمعہ بالوں کے حلق کو مستحب کہا گیا ہے۔

 

الفتاوى الهندية (1/ 84):
"ولو صلى خلف مبتدع أو فاسق فهو محرز ثواب الجماعة لكن لا ينال مثل ما ينال خلف تقي. كذا في الخلاصة". 
فقط واللہ اعلم

بالوں کے سنت کے مطابق یا مخالف ہونے کے حوالے سے مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ دیکھیے:

سر کے بالوں کا کچھ حصہ کاٹنا کچھ چھوڑ دینا

مدارس میں سر کے بال کٹوانے کی پابندی کیوں کرائی جاتی ہے؟


فتوی نمبر : 144106200894

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں