بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدہ میں ناک یاپیشانی میں سے کسی ایک کا رکھنا


سوال

سجدہ میں ناک نہ رکھنے سے یا پیشانی نہ رکھنے سے نماز ادا ہو جائے گی یانہیں؟

جواب

سجدہ کی حالت میں پیشانی اور ناک دونوں کا زمین پر ٹکانا لازم ہے،اگر کوئی عذر ہوتو پیشانی اور ناک میں سے کسی ایک پر اکتفا کرنابھی جائز ہے۔ عذر کے بغیر صرف ناک پر سجدہ کرنے سے نماز ادانہ ہوگی، اور بلاعذر صرف پیشانی پر سجدہ کرنے اور ناک کو زمین سے الگ رکھنے کی صورت میں نماز تو ادا ہوجائے گی، لیکن ایسا کرنا مکروہ تحریمی ہے۔''فتاوی ہندیہ'' میں ہے:

''وكمال السنة في السجود وضع الجبهة والأنف جميعاً ولو وضع أحدهما فقط إن كان من عذر لا يكره، وإن كان من غير عذر فإن وضع جبهته دون أنفه جاز إجماعاً ويكره، إن كان بالعكس فكذلك عند أبي حنيفة رحمه الله، وقالا : لا يجوز، وعليه الفتوى''۔(2/26)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200861

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں