بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدہ سہو کرنے کے بعد دوبارہ کرلیا


سوال

 ایک شخص نے نماز میں کسی غلطی کی وجہ سے ایک مرتبہ سجدہ سہو کیا اور سجدہ سہو کے بعد قعدہ میں وہ یہ سمجھا کہ سجدہ سہو نہیں کیا ، اس لیے اس نے دوبارہ سجدہ سہو کرلیا، کیا مذکورہ شخص کی تکرارِ سجودِ سہو سے نماز صحیح ہوگئی؟ از راہِ کرام باحوالہ جواب مرحمت فرمائیں!

جواب

واضح رہے کہ نماز کے واجبات میں سے کسی واجب کے سہواً رہ جانےیا سہواً  تکرارِ واجب یا تاخیرِ واجب  کی وجہ سے نماز میں جو نقص و کمی آتی ہے سجدہ سہو اس نقص کے کفارے کے طور پر واجب ہوتا ہے، نیز  سہو کے دو سجدے تمام نقائص کے لیے کافی ہوتے ہیں، پس اگر سجدہ سہو کے بعد کوئی سہو ہو جائے تو اس کے ازالہ کے لیے سجدہ سہو لازم نہیں ہوتا؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر سجدہ سہو کے بعد سہواً دوبارہ سجدہ سہو کرلیا تو  اگرچہ ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا  تاہم نماز ہوجائے گی، اعادہ لازم نہ ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

’’قال في الفتاوي: القعدة بعد سجدتي السهو ليست بركن، و إنما أمر بها بعد سجدتي السهو؛ ليقع ختم الصلاة بها، حتي لو تركها فقام و ذهب لاتفسد صلاته، كذا قاله الحلواني، كذا في السراج الوهاج‘‘. ( الباب الثاني عشر في سجود السهو،١/ ١٢٦، ط: رشيدية) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200855

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں