بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’سبحان اللہ بحمدہ سبحان اللہ العظیم‘‘ کے فضائل


سوال

"سبحان الله و بحمدہ سبحان الله  العظیم" پڑھنے کی کیا کیا فضیلتیں ہیں؟ مع حوالہ جواب دینے  کی گزارش ہے!

جواب

قرآن و حدیث میں اللہ تعالیٰ کی حمد اور  پاکی بیان کرنے کا بار بار حکم دیا گیا ہے ، لہٰذا مذکورہ کلمہ ’’سُبْحَانَ اللّٰهِ وَ بِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللّٰهِ الْعَظِیْمِ ‘‘  چوں کہ اللہ تعالیٰ کی حمد اور پاکی بیان کرنے پر مشتمل ہے؛ اس لیے اس کے پڑھنے سے قرآن و حدیث کے ان تمام اوامر  کی بجا آوری لازم آنے کے  ساتھ  ساتھ ان کلمات کا کہنے والا ان تمام فضائل کا مستحق بھی بنتا ہے جو عمومی طور سے اللہ تعالیٰ کی  پاکی  اور حمد بیان کرنے (یعنی سبحان اللہ اور الحمد للہ کہنے) کے بارے میں وارد ہوئے ہیں، مزید برآں ان عمومی فضائل کے علاوہ خاص ان دو کلموں  ’’سُبْحَانَ اللّٰهِ وَ بِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللّٰهِ الْعَظِیْمِ ‘‘ کے فضائل مستقل طور پر  بھی احادیثِ  مبارکہ میں  ملتے ہیں۔  ذیل میں ان دو کلموں کے فضائل پر مشتمل چند احادیث نقل کی جارہی ہیں:

صحيح البخاري (9/ 162):

 حدثني أحمد بن إشكاب، حدثنا محمد بن فضيل، عن عمارة بن [ص:163] القعقاع، عن أبي زرعة، عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: "كلمتان حبيبتان إلى الرحمن، خفيفتان على اللسان، ثقيلتان في الميزان: سبحان الله وبحمده، سبحان الله العظيم."

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دو کلمہ ایسے ہیں کہ جو اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں (یعنی ان کا کہنےیا پڑھنے والا اللہ کو بہت محبوب ہے)، زبان پر بہت ہلکے ہیں (یعنی ان کا پڑھنا آسان ہے)، اعمال کے ترازو میں بہت وزنی ہیں، وہ دو کلمہ یہ ہیں: ’’سبحان اللہ  وبحمدہ‘‘ اور ’’ سبحان اللہ العظیم ‘‘۔

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (25/ 202):

"قوله: كلمتان أي: كلامان، وتطلق الكلمة عليه كما يقال: كلمة الشهادة. قوله: حبيبتان أي: محبوبتان يعني بمعنى المفعول لا الفاعل، والمراد محبوبية قائلهما، ومحبة الله للعبد إرادة إيصال الخير إليه والتكريم."

صحيح مسلم (4/ 2071):

"حدثنا يحيى بن يحيى، قال: قرأت على مالك، عن سمي، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، في يوم مائة مرة، كانت له عدل عشر رقاب، وكتبت له مائة حسنة ومحيت عنه مائة سيئة، وكانت له حرزا من الشيطان، يومه ذلك، حتى يمسي ولم يأت أحد أفضل مما جاء به إلا أحد عمل أكثر من ذلك، ومن قال: سبحان الله وبحمده، في يوم مائة مرة حطت خطاياه ولو كانت مثل زبد البحر."

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص بھی ’’سبحان اللہ و  بحمدہ‘‘ ایک دن میں سو مرتبہ پڑھے تو اس کے (صغیرہ) گناہ  مٹا دیے  جائیں گے  چاہے اس کے گناہ سمندر  کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔

صحيح مسلم (4/ 2071):

"حدثني محمد بن عبد الملك الأموي، حدثنا عبد العزيز بن المختار، عن سهيل، عن سمي، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قال: حين يصبح وحين يمسي: سبحان الله وبحمده، مائة مرة، لم يأت أحد يوم القيامة، بأفضل مما جاء به، إلا أحد قال مثل ما قال أو زاد عليه."

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص بھی صبح و شام ’’سبحان اللہ  و بحمدہ‘‘ سو مرتبہ پڑھے تو قیامت کے دن اس سے افضل عمل  کسی کا نہیں ہوگا، سوائے اُس شخص کے جس نے اِس کے برابر یا اس سے زیادہ ان کلمات کو پڑھا ہو۔

صحيح مسلم (4/ 2090):

"حدثنا قتيبة بن سعيد، وعمرو الناقد، وابن أبي عمر - واللفظ لابن أبي عمر - قالوا: حدثنا سفيان، عن محمد بن عبد الرحمن، مولى آل طلحة، عن كريب، عن ابن عباس، عن جويرية، أن النبي صلى الله عليه وسلم خرج من عندها بكرة حين صلى الصبح، وهي في مسجدها، ثم رجع بعد أن أضحى، وهي جالسة، فقال: «ما زلت على الحال التي فارقتك عليها؟» قالت: نعم، قال النبي صلى الله عليه وسلم: "لقد قلت بعدك أربع كلمات، ثلاث مرات، لو وزنت بما قلت منذ اليوم لوزنتهن: سبحان الله وبحمده، عدد خلقه ورضا نفسه وزنة عرشه ومداد كلماته."

ترجمہ:  حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ صبح کی نماز پڑھنے کے بعد صبح ہی ان کے پاس سے چلے گئے اور وہ اس وقت اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھی تھیں، پھر آپ دن چڑھے تشریف لائے اور وہ وہیں بیٹھی ہوئی تھیں، آپ ﷺ نے فرمایا : کیا جس وقت سے میں تم کو چھوڑ کر گیا ہوں تم اسی طرح بیٹھی ہوئی ہو؟  حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا : جی!  تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : میں نے تمہارے بعد (یعنی تم سے جدا ہونے کے بعد) چار ایسے کلمات تین بار کہے ہیں کہ جو کچھ تم نے صبح سے اب تک پڑھا ہے اگر اِس کا اُن کلمات کے ساتھ وزن کرو تو اُن کلمات کا وزن زیادہ ہو گا  (وہ کلمات یہ ہیں)  {سُبْحَانَ اللّٰهِ وبِحَمْدِهِ عَدَ دَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهٖ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ}  (اللہ کی حمد اور تسبیح ہے  اس کی مخلوق کے عدد، اس کی رضا، اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر)۔‘‘

سنن الترمذي ت بشار (5/ 388):

"حدثنا أحمد بن منيع وغير واحد، قالوا: حدثنا روح بن عبادة، عن حجاج الصواف، عن أبي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "من قال: سبحان الله العظيم وبحمده، غرست له نخلة في الجنة."هذا حديث حسن صحيح غريب، لانعرفه إلا من حديث أبي الزبير عن جابر.

حدثنا محمد بن رافع، قال: حدثنا المؤمل، عن حماد بن سلمة، عن أبي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "من قال: سبحان الله العظيم وبحمده غرست له نخلة في الجنة."هذا حديث حسن غريب."

ترجمہ:حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس نے کہا : {سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيْمِ وَبِحَمْدِهِ} اس کے  لیے جنت میں کھجور کاایک درخت لگا دیا گیا۔

سنن الترمذي ت بشار (5/ 388):

"حدثنا نصر بن عبد الرحمن الكوفي، قال: حدثنا المحاربي، عن مالك بن أنس، عن سمي، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "من قال: سبحان الله وبحمده مائة مرة غفرت له ذنوبه وإن كانت مثل زبد البحر."هذا حديث حسن صحيح.

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص بھی ’’سُبْحَانَ اللّٰهِ وبِحَمْدِهِ ‘‘ ایک دن میں سو مرتبہ پڑھے تو اس کے (صغیرہ) گناہ مٹا دیے  جائیں گے چاہے اس کے گناہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔

سنن الترمذي ت بشار (5/ 390):

"حدثنا إسماعيل بن موسى، قال: حدثنا داود بن الزبرقان، عن مطر الوراق، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم لأصحابه: "قولوا: سبحان الله وبحمده مائة مرة، من قالها مرةً كتبت له عشرًا، ومن قالها عشرًا كتبت له مائة، ومن قالها مائةً كتبت له ألفًا، ومن زاد زاده الله، ومن استغفر الله غفر له." هذا حديث حسن غريب.

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے ایک دن صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے فرمایا کہ ’’سُبْحَانَ اللّٰهِ وبِحَمْدِهِ‘‘ سو مرتبہ پڑھو، جس نے اسے ایک مرتبہ پڑھا اس کے  لیے دس (نیکیاں) لکھی جائیں گی اور جس نے اسے دس مرتبہ پڑھا اس کے  لیے سو  (نیکیاں) لکھی جائیں گی اور جس نے اسے سو مرتبہ پڑھا اس کے  لیے ہزار (نیکیاں) لکھی جائیں گی اور جو زیادہ پڑھے گا تو اللہ رب العزت بھی اسے زیادہ عطا کریں گے اور جو اللہ رب العزت سے بخشش طلب کرے گا تو اللہ رب العزت اسے بخش دیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201109

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں