بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سانڈا کھانے اور اس کا تیل استعمال کرنے کا حکم


سوال

سانڈا  کھانا کیسا ہے؟

اور اس کا تیل نکال کر دوا کے طور پر استعمال کرنا کیسا ہے؟

جواب

سانڈا گوہ کی قسم کا جانور ہے،  اور گوہ حرام جانوروں میں سے ہے، لہذا  سانڈا کھانا جائز نہیں۔
فیروز اللغات،  ایڈوانس اردو  لغت:

’’سانڈا: گوہ کی قسم کا ایک جانور۔   گوہ کی قسم کا ایک جانور جس کا تیل طلائے قضیب یا گٹھیا کے واسطے نکالا جاتا ہے‘‘۔

البحر الرائق میں ہے:

’’وأمّا الضب والزبور والسلحفاة والحشرات فلأنها من الخبائث‘‘. ( ٨ / ١٩٥، ط: دارالکتاب الإسلامي)

سانڈا چوں کہ حلال جانوروں میں سے نہیں؛ لہذا اس کی چربی سے  حاصل شدہ تیل بھی پاک نہیں، البتہ بغرضِ علاج اس کے تیل کے بیرونی استعمال کی اجازت ہے، تاہم جسم کے جس حصہ پر مذکورہ تیل لگا ہوا ہو، نماز سے قبل اس حصہ کو پاک کرنا ضروری ہوگا، بصورتِ دیگر نماز نہ ہوگی۔ اگر اس کے متبادل پاک چیز سے علاج ممکن ہو تو وہی اختیار کیا جائے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَإِذَا غَمَسَ الرَّجُلُ يَدَهُ فِي السَّمْنِ النَّجِسِ أَوْ أَصَابَ ثَوْبَهُ ثُمَّ غَسَلَ الْيَدَ أَوْ الثَّوْبَ بِالْمَاءِ مِنْ غَيْرِ حِرْصٍ وَأَثَرُ السَّمْنِ بَاقٍ عَلَى يَدِهِ يَطْهُرُ، وَبِهِ أَخَذَ الْفَقِيهُ أَبُو اللَّيْثِ، وَهُوَ الْأَصَحُّ. هَكَذَا فِي الذَّخِيرَةِ. (كتاب الطهارة، الْبَابُ السَّابِعُ فِي النَّجَاسَةِ وَأَحْكَامِهَا وَفِيهِ ثَلَاثَةُ فُصُولٍ، الْفَصْلُ الْأَوَّلُ فِي تَطْهِيرِ الْأَنْجَاسِ، ١ / ٤٢) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200419

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں