بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سامان پر قبضہ سے پہلے اسے فروخت یا رہن رکھوانا


سوال

میرا سامان بندرگاہ پہ پڑا ہوا ہے ، اس کا سب خرچہ بھی میں بھر چکا ہوں، لیکن وہ مجھے ابھی تک ملا نہیں ہے تو کیا اسی حالت میں میں وہ سامان آگے بیچ سکتا ہوں؟؟ یا کسی کو رہن رکھواسکتا ہوں؟

جواب

منقولی چیز کو قبضہ سے پہلے فروخت کرنا جائز نہیں ہے،  لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ کا سامان جو بندرگاہ پر موجود ہے، لیکن اس کو آپ نے ابھی تک اپنے قبضہ میں نہیں لیا ہے تو   آپ   اس کو  آگے کسی کو فروخت نہیں کرسکتے اور نہ ہی رہن رکھواسکتے ہیں۔البتہ وعدہ بیع کرسکتے ہیں۔

"قال: وما جاز بيعه جاز رهنه وارتهانه، وما لايجوز بيعه لايجوز رهنه وارتهانه". (النتف فی الفتاوی 2/605) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201366

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں