اگر کسی مال پر ایک سال گزر جائے، سال کے اختتام سے پہلےاگر بندہ کےپاس کہیں اور سےمال آجائے تو آیا زکات پورے مال سے دی جائے گی؟ یا صرف اس مال سے جس پر سال گزرگیا ہے؟
قمری مہینے کی جس تاریخ کو کوئی شخص نصاب کا مالک بناہو اب آئندہ وہی تاریخ زکات کے لیے متعین رہے گی، اسی تاریخ کے حساب سے سال گزرنے پر (اس دن) آدمی کی ملکیت میں جتنی رقم ہوگی اس پرزکات واجب ہوگی، سال کے درمیان یاسال گزرنے سے پہلے ملنے والی رقم پرالگ سے سال کا گزرنا لازم نہیں ہے، جیساکہ درمیان سال میں ہر رقم کی آمد و خرچ کا حساب رکھنا ضروری نہیں؛ لہٰذا اگر سال مکمل ہونے سے پہلے بنیادی ضرورت سے زائد مزید رقم آدمی کے پاس آجائے اور سال پورا ہونے کی دن ملکیت میں موجود ہو تو وہ بھی زکات کے حساب میں شامل ہوگی اور مجموعی مالیت کی زکات ادا کرنا ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200655
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن