قرآن کریم کا یہ حق ہے کہ اس کو سال میں دو مرتبہ مکمل تلاوت کیا جائے ۔کیا اس کی کوئی دلیل ہے؟
قرآن کریم کا یہ حق ہونا کہ اس کو سال میں دو مرتبہ ختم کیا جائے، یہ بات کسی حدیث میں تو ہمیں نہیں ملی، البتہ امام غزالی رحمہ اللہ کی کتاب ’’احیاء العلوم‘‘ کی شرح ’’اتحاف السادۃ المتقین‘‘ (جس کے مصنف علامہ زبیدی رحمہ اللہ ہیں، اس) میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا یہ قول منقول ہے کہ سال میں دو مرتبہ قرآن پاک کا ختم کرنا قرآنِ پاک کا حق ہے۔ (اتحاف السادۃ المتقین للامام محمد بن محمد الحسینی الزبیدی ، ج:۴؍ ۴۷۴)
باقی امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے یہ قول ثابت بھی ہو تو یہاں حق کا مطلب واجب یا فرض نہیں ہے، بلکہ یہ ترغیب کا انداز ہے کہ قرآنِ مجید کا (اللہ تعالیٰ کے کلام ہونے کی حیثیت سے) اتنا تو حق ہے کہ سال بھر میں اسے کم از کم دو مرتبہ پڑھا جائے۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنی دنیاوی حیات کے آخری سال رمضان المبارک میں جبریل امین کے ساتھ قرآنِ مجید کا دو مرتبہ دور فرمایا تھا، ممکن ہے کہ اس سے بعض بزرگوں نے اسیناس لیا ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے جب رمضان المبارک میں دو مرتبہ دور فرمایا تو کم از کم سال میں دو مرتبہ تو قرآنِ مجید پڑھ لینا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201494
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن