بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ساس سے زنا کے اقرار سے بیوی حرام ہوجائے گی،صرف گالی دینے سے نہیں


سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں :

 زید نے اپنی بیوی ہندہ کو اس کی ماں کی طرف منسوب کرتے ہوئے ایسی گالی دی،جس کے معنی  واضح طور پر ہمبستری کرنے کے ہیں،مثلاً( نعوذ باللہ)  زید نے کہا: ہم نے تمہاری ماں سے ہم بستری کی یا کریں گے۔ تو مذکورہ صورت میں زید پر حرمت مصاہرت ثابت ہوئی یا نہیں؟زید پر کیا حکم نافذ ہوگا؟

جواب

اگر کوئی شخص اپنی ساس سے زنا کااقرار کرے تو اُس صورت میں اس شخص پر اس کی بیوی حرام ہوجاتی ہے، البتہ صرف  گالی دینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی ،لیکن گالی دیناگناہ کبیرہ اور سخت جرم ہے جس کی بناپر انسان فاسق بن جاتاہے۔صورتِ مسئولہ میں اگر زید نے مذکورہ الفاظ  گالی کے لیے استعمال کیے ہیں تو اس سے حرمت مصاہرت ثابت نہ ہوگی ،البتہ اگر زید اپنی ساس سے زنا کااقرار کرتاہے کہ اس نے اپنی بیوی کی ماں سے زنا کاارتکاب کیاہے اس اقرار کی بناپر حرمت مصاہرت ثابت ہوجائے گی اور بیوی حرام ہوجائے گی۔

"البحرالرائق " میں ہے:

'وفي الخلاصة قيل : لرجل مافعلتبأم امرأتك ؟ قال :جامعتها، ثبتت الحرمة ولا يصدق أنه كذب وإن كانوا هازلين، والإصرار ليس بشرط في الإقرار لحرمة المصاهرة(8/48)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143907200068

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں