بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ساس سسر سے قطع تعلق کرنا


سوال

داماد کا اپنے ساس اور سسر سے منہ موڑنا اور تعلقات رکھنے سے اجتناب برتنےوالے کو آللہ تعالی کس نظر سےدیکھتے ہیں؟

جواب

اللہ تعالیٰ نے نسبی رشتے کی طرح سسرالی رشتے کو بھی اپنی نعمت شمار فرمایا ہے، نکاح کی برکت سے اللہ رب العزت  نے لڑکا اور لڑکی کو ساس سسر کی شکل میں ماں باپ عطا کیے ہیں، گو کہ بعض حقوق میں حقیقی والدین اور ساس سسر کے حقوق میں فرق ہے، تاہم شریعتِ  مطہرہ نے ان کے ساتھ اخلاقی اعتبار سے حسنِ سلوک کا پابند کیا ہے،  نیز مسلمان معاشرے  کو آپس میں محبت و الفت کے ساتھ رہنے کا حکم دیا ہے، اور بلا وجہ شرعی قطعِ تعلق سے نا صرف منع کیا ہے، بلکہ اس پر سخت وعیدات سنائی ہیں، لہذا صورتِ  مسئولہ میں داماد کے  لیے اپنے ساس سسر سے بلا وجہ شرعی قطع تعلق کرنا یا ان سے منہ موڑنے کا رویہ رکھنا شرعاً  جائز نہیں ہے،  داماد کو چاہیے کہ ساس سسر سے تعلق بحال کرے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200418

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں