بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سابقہ امتوں اور امتِ محمدیہ کا طریقہ نماز


سوال

سابقہ امتوں اور امتِ محمدیہ کا طریقہ نماز ایک ہے یا مختلف؟

جواب

قرآنِ  کریم اور احادیثِ  مبارکہ کی واضح تصریحات ہیں کہ گزشتہ انبیاء اور امتوں پر نماز فرض تھی، لیکن ہر نبی کی نماز کا طریقہ کیا تھا؟ اس کی تفصیل موجود نہیں، تاہم اتنا واضح ہوجاتا ہے کہ امتِ محمدیہ اور گزشتہ امتوں کی نمازوں کی کیفیت میں فرق ہے،حافظ ا بنِ  کثیر رحمہ اللہ نے آیت {فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ} کے تحت لکھا ہے کہ : بعض امتیں رکوع کرتی تھیں، سجدہ نہیں، بعض سجدہ کرتے تھے رکوع نہیں، بعض نماز میں باتیں کرسکتے تھےاوربعضوں کو نماز میں چلنے پھرنے کی اجازت تھی۔

تفسير ابن كثير / دار طيبة - (1 / 570):

"وقال ابن وهب عن عبد الرحمن بن زيد بن أسلم، عن أبيه في قوله:{ فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ }: فاختلفوا في يوم الجمعة، فاتخذ اليهود يوم السبت، والنصارى يوم الأحد؛ فهدى الله أمة محمد ليوم الجمعة. واختلفوا في القبلة؛ فاستقبلت النصارى المشرق، واليهود بيت المقدس، فهدى الله أمة محمد للقبلة. واختلفوا في الصلاة؛ فمنهم من يركع ولايسجد، ومنهم من يسجد ولايركع، ومنهم من يصلي وهو يتكلم، ومنهم من يصلي وهو يمشي، فهدى الله أمة محمد للحق من ذلك". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201367

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں