بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زیر ناف بال کاٹنے کی حد


سوال

زیرِ ناف بالوں کی حدود و قیود کیا ہیں؟ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ دبر کے بالوں کو بھی ہٹانا ضروری ہے کیا یہ درست ہے؟ اور یہ تو ذرا محال نظر آتا ہے!

جواب

زیرِ ناف بال کاٹنا واجب ہے، اس کا مقصد نجاست سے اچھی طرح پاکی حاصل کرنا اور پاکیزگی ہے،  چالیس دن تک یا اس سے زائد بلاوجہ چھوڑنا مکروہِ تحریمی  ہے۔ اس کی حد ناف کے  نیچے  پیڑو کی ہڈی سے لے کر شرم گاہ اور اس کے آس پاس کا حصہ، خصیتین، اسی طرح پاخانہ کے مقام کے آس پاس کاحصہ اور رانوں کا صرف وہ حصہ جہاں نجاست ٹھہرنے یا لگنے کا خطرہ ہو، یہ تمام بال کاٹنے کی حد ہے۔

وہ بال جو دبر کے  قریب ہوں اور ان میں نجاست  رہ جانے کا امکان ہو  انہیں کاٹنا بھی ضروری ہے، علامہ شامی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ بلکہ یہ بدرجہ اولیٰ کاٹنے چاہییں۔ اور یہ محال نہیں، بلکہ فطری امور میں سے اور ممکن ہے۔ 

حدیث شریف میں ہے:

صحيح مسلم (1/ 221):

" عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْفِطْرَةُ خَمْسٌ - أَوْ خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ - الْخِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَنَتْفُ الْإِبِطِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ»".

صحيح مسلم (1/ 222):

" عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: - قَالَ أَنَسٌ -: «وُقِّتَ لَنَا فِي قَصِّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمِ الْأَظْفَارِ، وَنَتْفِ الْإِبِطِ، وَحَلْقِ الْعَانَةِ، أَنْ لَا نَتْرُكَ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً»".

ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مونچھیں ترشوانے اور ناخن لینے اور بغل اور زیرِ ناف کی صفائی کے سلسلہ میں ہمارے واسطے حد مقرر کر دی گئی ہے کہ 40  روز سے زیادہ نہ چھوڑیں ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 406):

"(و) يستحب (حلق عانته وتنظيف بدنه بالاغتسال في كل أسبوع مرة) والأفضل يوم الجمعة وجاز في كل خمسة عشرة، وكره تركه وراء الأربعين، مجتبى.

 (قوله: وكره تركه) أي تحريماً لقول المجتبى: ولا عذر فيما وراء الأربعين ويستحق الوعيد اهـ وفي أبي السعود عن شرح المشارق لابن ملك: روى مسلم عن أنس بن مالك: «وقت لنا في تقليم الأظفار وقص الشارب ونتف الإبط أن لانترك أكثر من أربعين ليلةً». وهو من المقدرات التي ليس للرأي فيها مدخل فيكون كالمرفوع اهـ".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200226

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں