بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زیر ناف بال غسل سے پہلے صاف کرنے کا حکم


سوال

زیرِ ناف بال غسل (حیض) سے پہلے صاف کرنے کا حکم ہے یا غسل کے بعد؟

جواب

 زیرِِ ناف بال  ( اگر چالیس دن نہ ہوئے ہوں تو) غسلِ حیض کے بعد صاف کیے جائیں، تاہم غسلِ حیض سے پہلے بال صاف کرنا مکروہِ تنزیہی ہے۔

امدادالفتاوی میں ہے:

’’سوال (۴۵) :  بحالتِ جنابت خط بنوانا، بال کتروانے اور ناخن ترشوانے جائز ہیں یا نہیں؟ اور یہ قول کہ ایسی حالت میں غسل سے پہلے بالوں یا ناخن کے جدا کرنے سے بال اور ناخن جُنبی رہیں گے اور قیامت کو مستغیث ہوں گے کہ ہم کو جُنبی چھوڑا گیا صحیح ہے یا نہیں ؟

الجواب :  في رسالة هدایة النورلمولانا سعد اللّٰہؒ درمطالب المومنین می آرد ستر دن وتراشیدن موئے وگرفتن ناخنہا در حالت جنابت کراہت ست اھ اس سے امر مسئول عنہ کی کراہت  معلوم ہوئی، باقی اس کے متعلق جو قول نقل کیا گیا ہے، کہیں نظر سے نہیں گزرا اور ظاہراً صحیح بھی نہیں‘‘۔ (تتمہ ثالثہ صفحہ ۱۶(کتاب الطہارۃ، ۱/ ۸۵ ط: دارالعلوم ، کراچی )

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح، (كتاب الصلاة ، باب الجمعة ،ص: 143  المكتبة الغوثية):

’’قص الأظفار هو إزالة ما يزيد على ما يلابس رأس الإصبع من الظفر بمقص أو سكين أو غيرهما ويكره ... في حالة الجنابة وكذا إزالة الشعر؛ لما روى خالد مرفوعاً: من تنور قبل أن يغتسل جاءته كل شعرة فتقول: يا رب سله لم ضيعني ولم يغسلني، كذا في شرح شرعة الإسلام عن مجمع الفتاوى وغيره‘‘. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200222

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں