زکاۃ کے پیسوں میں سے کسی کو ادھار دیا جا سکتا ہے؟ وہ ایک ماہ یا دو ماہ بعد واپس کر دے گا، و ہ بندہ قرض مانگ رہا ہے۔
زکاۃ کی رقم سے مراد اگر وہ رقم ہے جو اپنی زکاۃ میں دینے کے لیے علیحدہ کرکے رکھی ہو، تو اس میں سے کسی کو قرض دینے سے زکاۃ کی ادائیگی سے سبک دوش نہ ہو گا، لہذا قرض دی ہوئی رقم واپس آتے ہی اس رقم کو مستحق کے حوالہ کر دے، یا اس کے متبادل رقم زکاۃ میں ادا کردے۔
اور اگر زکاۃ کی رقم سے مراد یہ ہے کہ کسی دوسرے نے اسے زکاۃ کی ادائیگی کا وکیل بناکر زکاۃ کی رقم دی ہے تو وکیل کے لیے جائز نہیں کہ وہ اس رقم میں سے کسی کو قرضہ دے، بلکہ مستحق ہی کو دینا ضروری ہے اور اگر قرض دے دیا تو اس قدر رقم کا ضامن ہو گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201291
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن