بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کی ادائیگی کی ایک صورت اور نا بالغ کی زکاۃ


سوال

میری شادی دسمبر  2016 میں ہوئی تھی تو اس حساب سے زکاۃ کا کیا حساب ہو گا؟ اور میرے پاس میری بیٹی کا دو تولہ سونا رکھا ہوا ہے، اس پر زکاۃ واجب ہے؟

واضح رہے کہ سونا تین سو گرام ہے اور میری بیٹی کے پاس آئے ہوئے دو سال ہو گئے ہیں۔

جواب

اگر آپ کے پاس تین سو گرام سونا موجود ہے تو اس سونے کی زکاۃ ادا کرنا آپ کے ذمہ لازم ہے، جس وقت آپ صاحبِ نصاب بنی تھیں اس وقت سے قمری حساب سے ایک سال پورا ہونے پر آپ کے ذمہ زکاۃ لازم ہوگی، اگر ایک سے زائد سال نصاب پر گزر گئے تو اتنے سال کی زکاۃ آپ کے ذمہ لازم ہے۔ 

صاحبِ نصاب ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ کے پاس صرف سونا ہے (نقدی اور چاندی وغیرہ کچھ نہیں ہے) تو جب ساڑھے سات تولہ سونا آپ کے پاس آیا، اس وقت سے آپ صاحبِ نصاب ہیں۔ اور اگر سونے کے ساتھ کچھ  چاندی یا نقدی بھی بنیادی ضرورت سے زائد موجود تھی تو جس وقت سونے کے ساتھ کچھ بھی ضرورت سے زائد نقدی آئی تھی اور اس (سونے اور نقدی) کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت تک پہنچی، اس وقت سے آپ صاحبِ نصاب ہیں۔

زکاۃ کی ادئیگی کا طریقہ یہ ہے کہ آپ کے پاس جتنا سونا ہے اس کی مالیت معلوم کر لیں اور اس کا ڈھائی فیصد زکاۃ کی مد میں علیحدہ کر لیں، اسی طرح تین سال  (یعنی 2016 سے 2019 تک) کا حساب لگا لیں، البتہ دوسرے سال  کی زکاۃ کا حساب لگاتے ہوئے کل مالیت میں سے پہلے سال  واجب ہونے والی زکاۃ کی  رقم منہا کر کے ڈھائی فیصد نکالیں، کیوں کہ یہ  ذمہ میں  واجب الادا  قرضہ ہے، اسی طرح تیسرے سال کی زکاۃ کا حساب لگاتے ہوئے کل مالیت میں سے پہلے اور دوسرے  سال  واجب ہونے والی زکاۃ کے برابر رقم منہا کرنے کے بعد پھر ڈھائی فیصد نکالیں۔

اگر آپ کی بیٹی نا بالغ ہے تو اس کے سونے کی زکاۃ نکالنا لازم نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200149

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں