بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کی ادائیگی میں کس قیمت کا اعتبار ہوگا؟


سوال

کیا فرما تے ہیں علمائے کرام زکاۃ کے نصاب کے حوالے سے !قیمتِ خرید پر زکاۃ ادا ہوگی یا قیمت فروخت پر ؟ اگر قیمتِ فروخت پر تو فروخت کے مختلف دام ہیں، کم تعداد کے دام زیادہ ہیں، اور اگر کوئی زیادہ مال کی خریداری کرتا ہے تو اس کے دام کم ہیں! برائے کرم راہ نمائی فرما دیں زکاۃ کس ترتیب سے ادا ہوگی؟

 

جواب

سامانِ تجارت کی زکاۃ اس سامان کی قیمتِ فروخت کے حساب سے  واجب ہوگی، یعنی اس سامان کی  موجودہ بازاری قیمت (مارکیٹ  ریٹ) پر واجب ہوگی۔ مارکیٹ ریٹ سے مراد اس سامان کی  متوسط قیمت ہے۔ جو مال جس دام پر فروخت کردیا جائے اور وہ رقم محفوظ ہو تو زکاۃ کا سال مکمل ہونے پر دیگر قابلِ زکاۃ اموال کے ساتھ ملاکر زکاۃ ادا کی جائے گی، اور جو مال فروخت نہ ہوا ہو اس کی قیمت اسی بازار میں رائج قیمت کو دیکھ کر لگائی جائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 286)

'' وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا: يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعاً، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه، ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه، فتح''. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201088

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں