زکات قیمتِ خرید پر ہے یا فروخت پر ہے ؟ اگر فروخت پر ہے تو اس کی وجہ کیا ہے ؟
زکات کا وجوب ادائیگی کے وقت کی قیمت کے حساب سے ہوتا ہے اور ادائیگی کے وقت کی قیمت کا تعین قیمتِ خرید سے نہیں، بلکہ قیمتِ فروخت سے ہوتا ہے، اس وجہ سے زکات کی ادائیگی قیمتِ فروخت کے حساب سے ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ تمام مالی معاملات میں لین دین کے وقت اشیاء کی موجودہ قیمت کا اعتبار کیا جاتاہے، اور اسی کی مالیت کے اعتبار سے فرد کی ملکیت کا حساب کیا جاتاہے، کسی کے پاس آج ایک کروڑ کا تجارتی سامان ہو تو اسے مال دار کہا جائے گا، خواہ سال پہلے یہی مال کوڑیوں کے مول بکتاہو، اور اگر بازار میں اسی سامان کی قیمت آج بہت زیادہ گر جائے تو پچھلے سال کے ریٹ کو نہیں دیکھا جاتا، بلکہ کہا جاتاہے کہ فلاں کے مالی حالات اچھے نہیں ہیں، لہٰذا جس طرح تمام مالی معاملات میں اشیاء کی موجودہ قیمت کا اعتبار کیا جاتاہے، اسی طرح زکات کے وجوب اور ادائیگی میں بھی موجودہ قیمتِ فروخت کا اعتبار ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 286):
"وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا: يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعاً، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه، ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه، فتح". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200356
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن