بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ میں قیمتِ فروخت کا اعتبار ہے یا قیمتِ خرید کا؟


سوال

زکاۃ میں قیمتِ فروخت کا اعتبار ہے یا قیمتِ خرید کا؟

جواب

مالِ تجارت کی زکاۃ کی ادائیگی میں قیمتِ فروخت کا اعتبار ہے، یعنی  زکاۃ کی ادائیگی کے وقت بازار میں اس کی جو قیمتِ فروخت  ہے، اس حساب سے اس کی زکاۃ ادا کی جائے گی۔

المبسوط للسرخسي (2/ 190):
"وكذلك زكاة مال التجارة تجب بالقيمة".

الموسوعة الفقهية الكويتية (34/ 132):
"قيمة
التعريف:
1 - القيمة في اللغة: الثمن الذي يقوم به المتاع، والقيمة واحدة القيم، وهي ثمن الشيء بالتقويم.
وفي الاصطلاح: ما قوم به الشيء بمنزلة المعيار من غير زيادة ولا نقصان ... " الخ 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200816

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں