بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکات سے غیر مستحق کو حج کروانا


سوال

جو شخص زکات، فطرانہ،صدقہ وغیرہ کا مستحق نہ ہو، لیکن اس کے پاس اتنی رقم بھی موجود نہ ہو کہ وہ عمرہ کرسکے، کیا وہ صاحبِ استطاعت لوگ جو زکاۃ، صدقہ،فطرانہ کے پیسوں سے لوگوں کو عمرہ،حج کرواتے ہیں (ایک بار وہ شخص عمرہ کر چکا ہے، اپنی فی الحال جمع پونجی سے) اگر وہ شخص دوبارہ عمرہ یا حج کی سعادت حاصل کرنا چاہے تو کیا وہ شخص زکاۃ،صدقہ، فطرانہ وغیرہ کی رقم سے عمرہ یا حج کرنے جاسکتا ہے؟

جواب

 جب ایک شخص زکاۃ کا مستحق نہیں تو حج ادا کرنے  کے لیے وہ زکاۃ اور واجب صدقات وصول نہیں کرسکتا، البتہ نفلی صدقہ یا ہدیہ  اس کو کوئی دے تو وہ وصول کرسکتا ہے۔

’’هو فقیر وهو من له أدنی شيء أي دون نصاب أوقدر نصاب غیر نام مستغرق في الحاجة‘‘. (الدرمختار مع رد المحتار، باب الصرف ج۲ ص ۳۳۹)

’’لا إلی غني یملک قدر نصاب فارغ عن حاجته الأصلیة من أي مال کان الخ ولا إلی طفله بخلاف ولده الکبیر‘‘ الخ (الدرالمختار مع ردالمحتار باب المصرف ج ۲ ص ۸۸)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200228

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں